
مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ اگرنماز کےدوران نمازی کی قمیص کےبٹن کھلے ہوں حتی کہ سینہ نظر آرہا ہو، تو نماز کا کیا حکم ہو گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر نماز کے دوران نمازی کے سینے کے بٹن کھلے ہوں اور سینے کا اتنا حصہ نظر آرہا ہو، جتنا عام طور پر ہذب آدمی کے سینے کا حصہ نظرآتا ہے، تو اس میں کچھ حرج نہیں، البتہ اگر اس سے زیادہ حصہ نظر آرہا ہو کہ اس حالت میں کوئی مہذب و سلجھا ہوا شخص لوگوں کے مجمع یا بازار میں نہ جائے یا جائے، تو اُسے خفیف الحرکات و بےادب سمجھاجائے یا مکمل سینہ کھلا ہو، تو اس حالت میں نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، کیونکہ اس کا حکم کام کاج اور روزمرہ کے پہنے جانے والے اُن کپڑوں کی طرح ہوگا، جنہیں مہذب آدمی پہن کر بزرگوں اور معزز لوگوں کے سامنے جانے سے عار محسوس کرتا ہے اور پہن کرجائے، تو اُسے بے ادب اور خفیف الحرکات سمجھاجاتا ہے، تو ایسے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہِ تنزیہی ہے، جبکہ اس کے پاس اور کپڑے ہوں۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم