
فتوی نمبر:WAT-383
تاریخ اجراء:25جُمادَی الاُولٰی 1443ھ/30دسمبر 2021
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شرعی حکم یہ ہے کہ بلاعذر شرعی قبر کھولنا ناجائز وحرام ہے اور قبر کا دب جانا، سلیں ٹوٹ جانا یا اس کے اندر پانی چلے جانا، یہ قبر کھولنے کے لیے شرعی اعذار میں سے نہیں ۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں قبر کھولنے کی اجازت تو ہرگز نہیں ہو گی، البتہ سلیں ٹوٹنے یا پانی چلے جانے کی وجہ سے قبر دب یا بیٹھ چکی ہو،تو جہاں سے ایسا ہوا، اس جگہ پر مٹی ڈال دیں اور وہ سوراخ یا گڑھا بند کردیں اور اسے دوبارہ قبر نما بنا دیں۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی الفقہ الاسلامی
عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ