Quran Pak Chhoona Ibadat e Maqsoda Hai Ya Ghair e Maqsoda?

قرآنِ پاک چھونا عبادتِ مقصودہ ہے یا غیر مقصودہ؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1785

تاریخ اجراء:11محرم الحرام1446ھ/18جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قرآن پاک  چھونا عبادت مقصودہ ہے یا غیر مقصودہ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآن  پاک چھونا عبادتِ غیر مقصودہ ہے  یعنی یہاں اصل  مقصودہ  عبادت  تلاوتِ قرآن ہے ، چھونا اس کے لئے ایک وسیلہ ہے۔

   ہدایہ میں ہے :”بخلاف التیمم لدخول المسجد ومس المصحف، لانہ لیس بقربۃ مقصودۃ“ یعنی بخلاف اس  کے کہ کوئی اگر مسجد میں داخل ہونے کے لئے یا قرآن کو چھونے کے لئے تیمم کرے کیو نکہ مسجد میں داخل ہونا اور قرآن کو چھونا عبادت مقصودہ نہیں ہے۔(الھدایۃ مع البنایۃ، جلد1، صفحہ518، مطبوعہ:دارالفکر، بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے: ”محدث بحدثِ اکبر خواہ اصغر نے قرآن عظیم چھُونے یا جنب نے مسجد میں جانے کے لئے تیمم کیا،تیمم صحیح ہوجائے گا لیکن اُس سے نماز رَوا، نہ ہوگی کہ مسِ مصحف یادخولِ مسجد فی نفسہٖ کوئی عبادتِ مقصودہ نہیں بلکہ عبادتِ مقصودہ تلاوت ونماز ہیں اور یہ اُن کے  وسیلے۔“(فتاوی رضویہ، جلد3،صفحہ556، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم