
فتوی نمبر:WAT-416
تاریخ اجراء:20جمادی الاخری1443ھ/24جنوری2022
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
روزوں کی قضا میں دن اور سال کی تعیین
کر سکیں تو بہتر ہے، یا جیسا سوال میں ذکر کیا کہ
ہر بار پہلا کہہ کر کر لیں۔،البتہ یہ لازمی نہیں
ہے۔ مطلق روزے کی نیت سے رکھ کر تعداد پوری کر لیں
تو بھی کافی ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ
المتخصص فی
الفقہ الاسلامی
ابو رجا محمد نور المصطفیٰ
عطاری مدنی