Scalp pigmentation کروانے کا شرعی حکم

سر کے بال جھڑنے کی وجہ سے Scalp pigmentation کر وانا کیسا؟

دارالافتاء اھلسنت)دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان ِ شرع متین اس مسئلے میں کہ اگر کسی شخص کے سر کے بال جھڑ کر کم ہوگئے ہوں جس کی وجہ سے سر کا کچھ حصہ گنجا اور بدنما معلوم ہوتا ہے تو کیا وہ شخص گنجا نہ دکھنے کےلیے Scalp pigmentation کروا سکتا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

scalp pigmentation کا عمل در اصل گودنے (ٹیٹو بنوانے) کی طرح ہے اور اس کی شرعاً اجازت نہیں۔

 تفصیل درج ذیل ہے:

 scalp pigmentation کے عمل میں سر کے جن حصوں میں بال نہ ہوں وہاں  باریک سوئیوں کے ذریعے سوراخ کر کے سیاہ انک یا مادہ بھر ا جاتا ہے جس سے وہاں سیاہ باریک  نقطے پڑجاتے ہیں، جو چھوٹے چھوٹے بال نما معلوم ہوتے ہیں، تو یہ ٹیٹو بنوانے کی طرح ہے، بلکہ ماہرین اسے ٹیٹو بنوانا ہی کہتے ہیں اور اسے medical-grade micro-tattooing کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔

اس پر وشم کی تعریف صادق آتی ہے، رد المحتار اور اختيار لتعليل المختار میں ہے،

والنص للآخر: ”والواشمة: التي تشم في الوجه والذراع، وهو أن تغرز الجلد بإبرة ثم يحشى بكحل أو نيل فيزرق؛ والمستوشمة التي يفعل بها ذلك

  ترجمہ: واشمہ وہ عورت جوچہرے یا کلائیوں پر گودے یعنی سوئی سےجلد میں سوراخ کرے پھر اس میں سرمہ یا نیل بھرے جس سے وہ جگہ نیلی ہوجائے، اور مستوشمہ کہتے ہیں اس عورت کو جس کے ہاتھ وغیرہ پر یہ عمل کیا جائے۔ (الاختیار لتعلیل المختار، ج4، ص164، دار الكتب العلمية) (در مختار مع رد المحتار، ج1، ص330، دار الفكر )

اور چہرہ اور کلائیاں قید نہیں، بلکہ جسم کے کسی اور حصے پر بھی یہ عمل "وشم" ہی ہے، عمدۃ القاری میں علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

”الوشم، وھو غرز ابرۃ او مسلۃ ونحوھما، فی ظھر الکف او المعصم او الشفۃ وغیر ذلک من بدن المراۃ

  ترجمہ:  گودنایہ ہے کہ عورت کے ہاتھ کی پشت، کلائی، ہونٹ یا اس کے علاوہ کسی بھی جگہ سوئی یا نوک دار چیز داخل کی جائے ۔ ( عمدۃ القاری، جلد 13، صفحہ 388، مطبوعہ ملتان)

اس میں مرد و عورت دونوں کا ایک ہی حکم ہے، عمدۃ القاری ہی میں ہے :

”وسواء فی ھذا کلہ الرجل والمراۃ

  ترجمہ: اور اس معاملے میں مرد و عورت دونوں برابر ہیں۔ (عمدۃ القاری، جلد 13، صفحہ 388، مطبوعہ ملتان)

اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاس فعل سے منع فرمایا ہے:

”عن أبي هريرة، عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال:  (العين حق) ونهى عن الوشم

 ترجمہ:  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا : ”نظر حق ہے“  اور گودنے سے منع فرمایا۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث:  5407، ج5، ص2167، دار ابن کثیر، دمشق)

اور یہ فعل کرنے والے اور کروانے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے، فرمایا:

”لعن اللہ الواشمات والمستوشمات، والمتنمصات، والمتفلجات للحسن، المغیرات خلق اللہ

 ترجمہ :  اللہ عزوجل کی لعنت ہو گودنے، گودوانے والیوں، بال اکھاڑنے، اور خوبصورتی کے لئے دانتوں میں فاصلہ کروانے والیوں پر، جو اللہ کی تخلیق میں تبدیلی کرتی ہیں۔ ( صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب المستوشمۃ، جلد 2، صفحہ 880، مطبوعہ کراچی)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیہ میں ہے:

”ذهب جمهور الفقهاء إلى أن الوشم حرام“

 ترجمہ: جمہور فقہاء کا مذہب یہ ہے کہ گودنا و گودوانا حرام ہے۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ، ج43، ص157، مطبوعہ کویت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب : مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر : HAB-0430

تاریخ اجراء 28 ربیع الاوّل1446ھ/03اکتوبر2024ء