
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کسی عورت کا والد یا شوہر مالدار ہو، تو کیا ان پر اس عورت کو حج کروانا بھی فرض ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
شوہر، والد صاحب اگرچہ کتنے ہی مالدار ہوں ان پر بیوی، بیٹی وغیرہ کو حج کروانا لازم نہیں ہوتا، حج فرض ہونے کےلئے ہر شخص کی اپنی ملکیت میں موجود مال کا اعتبار کیا جاتا ہے اور دیگر شرائط کی موجودگی میں اسی کے حساب سے دیکھا جاتا ہے کہ اس شخص پر حج فرض ہے یا نہیں۔
حج واجب ہونے کے شرائط نیز مزید تفصیلات جاننے کیلئے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
https://www.dawateislami.net/islamicportal/ur/farzuloom/hajj-k-wajib-hone-k-sharait
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی
فتوٰی نمبر: Web-2107
تاریخ اجراء: 08 رجب المرجب 1446 ھ / 09 جنوری 2025 ء