میت کا قرض ادا کرنے والا ترکہ سے رقم لے سکتا ہے؟

خودمیت کا قرض ادا کردیا ،اب ترکہ میں سے لے سکتا ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ میرے کزن زیدکاانتقال ہوا،اس نے وراثت میں قرض سے کافی زیادہ مال بھی چھوڑا ہے  زید پر ستر ہزار روپیے قرض تھا،زیدکے ماموں بکر(غیروارث )نے اپنی مرضی سے بغیرکسی کی اجازت کے اپنے پاس سے وہ قرضہ اداکردیا،قرض ادا کرتے وقت رجوع وغیرہ کسی قسم کی کوئی شرط نہیں لگائی تھی،اس سترہزارکی رقم کومیت کے ترکہ سےبکر واپس لے سکتا ہے یانہیں ؟

    نوٹ!زیدکے ورثاء میں ایک بیوی اوروالدین ہیں ،نیزبکر بھی مذکورہ بیان سے متفق ہے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

    مذکورہ صورت میں زیدکاماموں بکروہ سترہزارروپیے واپس نہیں لےسکتاکیونکہ وہ اُس قرض کی ادائیگی میں نہ مجبورتھا،نہ اس کی ادائیگی اس پرلازم تھی،اور نہ ہی اس نے رجوع کی شرط لگائی تھی،لہٰذاقرض اداکرنےسے وہ متبرع قرارپایااورمتبرع کو واپس لینے کااختیارنہیں ہوتا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری

فتویٰ نمبر: Lar-6156-B

تاریخ اجراء: 24 صفرالمظفر 1438ھ / 25 نومبر 2016ء