
کیا بینکوں سے قرض لینا جائز ہے؟ |
مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ |
مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر:Pin:5014 |
تاریخ اجراء:25جمادی الثانی 1438ھ/25 مارچ 2017ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بینک سے قرض لینا جائز ہے یا نہیں؟ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ بینک سے جو رقم ہم لیں گے اس سے کچھ زائد رقم اپنے مقررہ وقت پر قسطوں کی صورت میں واپس کرنا ہو گی، یہ شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ سائل:خضر حیات (ڈیرہ غازیخان) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
بینک سے اس طرح قرض لینا سراسر ناجائز و حرام ہے کہ یہ معاملہ قرض پر نفع کی شرط کی وجہ سے سرا سر سودی ہے ، اور سود لینا اور دینا دونوں سخت حرام اور جہنم میں لے جانے والے کام ہیں۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |