
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
میرا پلاٹ ہے، لیکن اوپر لگانے کے لیے پیسے نہیں ہیں، میرا دوست ہے، اس کو میں نے کہا ہے کہ آپ اوپر پیسے لگا دیں جتنے بھی لگتے ہیں، 15 لاکھ، 20 لاکھ، تو وہ کہتا ہے کہ جتنی دیر میں اس مکان میں رہوں گا کرایہ نہیں دوں گا، اور جب آپ میرا قرضہ دے دیں گے، اس وقت میں آپ کو کرایہ دینا شروع کروں گا۔ تو کیا اس طرح جائز ہے پلاٹ پر مکان بنوانا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اس شرط پرقرض کا لین دین کرنا جائز نہیں ہے کہ جب تک قرض رہے گا، قرض دینے والا، مقروض کے گھر میں بغیر کرائے کے رہے گا، کیونکہ یہ قرض پر نفع لینا ہے اور قرض پر نفع لینا اسود ہے جو کہ ناجائز و حرام ہے۔
حدیث پاک میں ہے
''کل قرض جر منفعۃ فہو ربا''
ترجمہ: رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا: ہروہ قرض جونفع کھینچے تووہ سودہے۔ (مسندالحارث، ج1، ص500، مرکزخدمۃ السنۃوالسیرۃ النبویۃ، المدینۃ المنورۃ)
فتاوی رضویہ میں ہے ”قول منقح و محرر و اصل محقق و مقرر یہ ہے کہ بر بنائے قرض کسی قسم کا نفع لینا مطلقاً سود و حرام ہے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد25، صفحہ 223، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4295
تاریخ اجراء: 12ربیع الثانی1447 ھ/06اکتوبر 2520 ء