والدہ کا بیٹی کو دیا ہوا تحفہ واپس لینا کیسا؟

والدہ کا اپنی بیٹی کو رقم گفٹ کرنے کے بعد واپس لینا کیسا؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میں نے اپنی بیٹیوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے دیے ہیں، تو کیا میں یہ رقم واپس لے سکتی ہوں؟ راہنمائی فرما دیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

اگرہبہ کامل ہوچکا ہے، مثلا اگربچیاں نابالغ تھیں اوران کاکوئی ولی نہیں تھا، تو آپ کی طرف سے فقط الفاظ ہبہ پائے جانے سے ہبہ  مکمل ہوگیا، یابچیاں نابالغ تھیں اور ان کاولی موجود تھا، تو اب اس کا کامل قبضہ ہوگیا، یابچیاں اگرچہ نابالغ تھیں لیکن سمجھدارتھیں، اور ان بچیوں کو کامل قبضہ دے دیا تھا، تو ان صورتوں میں آپ بلا وجہ شرعی اس رقم کو واپس نہیں لے سکتی ہیں، کہ ذی رحم محرم ہونا بھی رجوع سے مانع ہے۔

بہار شریعت میں ہے "اگر نابالغ کا ولی نہ ہوتو اُس کی ماں بھی یہی حکم رکھتی ہے کہ محض ہبہ کردینے سے موہوب لہ مالک ہو جائے گا بالغ لڑکا اگرچہ اس کی عیال میں ہواس کا یہ حکم نہیں ہے وہ جب تک قبضہ نہ کرے مالک نہ ہوگا" (بہار شریعت، ج 3، ح 14، ص 77، مکتبۃ المدینہ کراچی)

مزید اسی میں ہے "نابالغ کوکسی اجنبی نے کوئی چیز ہبہ کی یہ اُس وقت تمام ہوگا کہ ولی اُس پر قبضہ کرلے اس مقام پر ولی سے مراد یہ چار شخص ہیں (1) باپ پھر (2) اُس کا وصی پھر (3) دادا پھر (4) اُس کا وصی، اس صورت میں یہ ضرورت نہیں کہ نابالغ ولی کی پرورش میں ہو ان چار کی موجودگی میں کوئی شخص اُس پر قبضہ نہیں کرسکتا چاہے اس قابض کی عیال میں وہ نابالغ ہو یانہ ہو وہ قابض ذو رحم محرم ہو یا اجنبی ہو موجودگی سے مُراد یہ ہے کہ وہ حاضر ہوں اوراگر غائب ہوں اور غیبت بھی منقطعہ ہو تواُس کے بعد جس کا مرتبہ ہے وہ قبضہ کرے۔ (بحر) مسئلہ ۳۸: ان چاروں میں سے کوئی نہ ہو تو چچا وغیرہ جس کی عیال میں نابالغ ہو وہ قبضہ کرے ، ماں یااجنبی کی پرورش میں ہو تو یہ قبضہ کریں گے،۔۔۔۔۔۔۔ مسئلہ ۳۹: نابالغ اگر سمجھ وال ہومال لینا جانتا ہو تو وہ خود بھی موہوب پر قبضہ کرسکتا ہے" (بہار شریعت، ج 3، ح 14، ص 78، مکتبۃ المدینہ کراچی)

فتاوی عالمگیری میں ہے

(و منھا القرابۃ المحرمیۃ)۔۔۔ لا یرجع فی الھبۃ من المحارم بالقرابۃ کالآباء و الامھات و ان علو و الاولاد و ان سفلوا

 یعنی: ہبہ کے موانع رجوع میں سے ایک قرابتِ محرمیہ بھی ہے، لہذا محرم قرابت داروں سے ہبہ میں رجوع نہیں کر سکتا جیسا کہ باپ دادا، اور ماں، نانی وغیرہ اوپر تک اور اولاد نیچے تک۔ (فتاوی عالمگیری، جلد4، صفحہ386،387، مطبوعہ: کوئٹہ)

 بہارِ شریعت میں ہے ”کسی کو چیز دے کر واپس لینا بہت بُری بات ہے حدیث میں ارشاد ہوا اس کی مثال ایسی ہے جس طرح کتا قے کر کے پھر چاٹ جاتا۔ لہٰذا مسلمان کو اس سے بچنا ہی چاہیے ۔۔۔ قرابت مانع رجوع ہے: قرابت سے مراد اس مقام پر ذی رحم مَحرم ہے یعنی یہ دونوں باتیں ہوں اور حرمت بھی نسب کی وجہ سے ہو تو واپس نہیں لے سکتا۔“ (بہارِ شریعت، جلد 3، حصہ14، صفحہ 83، 94، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4526

تاریخ اجراء: 18 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 10 دسمبر 2025ء