
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1107
تاریخ اجراء: 03ربیع ا لثانی1445 ھ/19اکتوبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قرآن کریم یا اس کا ترجمہ
لکھنے کے لئے باوضو ہونا ضروری ہے
۔ جس پر غسل فرض ہو یا جس کا وضو نہ ہو ، اس کا قرآن کریم لکھنا
جائز نہیں۔
بہار شریعت میں ہے :” جس
کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآن مجید
چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا
بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت
کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ
چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مُقَطَّعات کی انگوٹھی حرام
ہے۔ “(بہار شریعت ،
جلد1، صفحہ326، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم