Jis Ghar Mein Khajooren Na Hon Us Ghar Ke Log Bhooke Hain - Hadees

"جس گھر میں کجھوریں نہ ہوں، اس گھر کے لوگ بھوکے ہیں۔" حدیث کی وضاحت

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3540

تاریخ اجراء:10شعبان المعظم1446ھ/09فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مفتی صاحب اس حدیث کی وضاحت فرما دیں۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :"عائشہ رضی اللہ عنہا! جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں اس میں رہنے والے بھوکے ہیں، عائشہ! جس گھر میں کھجوریں نہ ہوں، اس میں رہنے والے بھوکے ہیں، یا ( فرمایا:) اس گھر کے لوگ بھوکے رہ جاتے ہیں۔ "آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے یہ کلمات دو یا تین بارارشاد فرمائے۔3327مسلم، 2046،5337، ابوداؤد 3831،ترمذی 1815،ابن ماجہ

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شارحین حدیث نے اس حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ فرمان عالیشان مدینہ منورہ اور دوسرے ان شہر والوں کے لیے تھا کہ جہاں کھجوروں کی کثرت ہوتی ہے کہ :"جب گھر میں کھجوریں ہیں تو بال بچوں اور گھر والوں کے لیے اطمینان کی صورت ہے کہ بھوک لگے گی تو انھیں کھالیں گے، بھوکے نہیں رہیں گے۔"

   اس سے معلوم ہوا کہ :"گھر میں کچھ نہ کچھ کھانے پینے کا سامان ہونا چاہیے کہ  یہ سنت بھی ہے اور اس میں برکت بھی ہے اور گھر والوں کی بے فکری کا سبب بھی ہے۔" نیزممکن ہے کہ یہ فرمان عالی ہرجگہ کے لیے ہو۔

   صحیح مسلم شریف میں حدیث پاک ہےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"لا يجوع أهل بيت عندهم التمر". وفي رواية: قال: "«يا عائشة بيت لا تمر فيه، جياع أهله "قالها مرتين أو ثلاثا" ترجمہ:وہ  گھر والے بھوکے نہیں رہے جن کے پاس چھوہارے ہوں اور ایک روایت میں ہے کہ فرمایا اے عائشہ وہ گھر جس میں کھجور نہیں اس کے باشندے بھوکے ہیں دو یا تین بار فرمایا۔حیح مسلم، جلد3، صفحہ1618، دار احیاء التراث العربی، بیروت)

   اس حدیث پاک کی شرح میں حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :"یہ فرمان عالی مدینہ منورہ اور دوسرے ان شہر والوں کے لیے ہے جہاں عمومًا چھوہارے کھائے جاتے ہیں۔ اب بھی اہلِ مدینہ اپنے گھروں میں چھوہارے کھجوریں رکھتے ہیں مہمان و ملاقاتیوں کی خاطر اس سے ہی کرتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ گھر میں کھانے کا ذخیرہ رکھنا اچھا ہے بلکہ سنت ہے، اس سے گھر میں برکت رہتی ہے اور گھر والوں کو بے فکری، ممکن ہے کہ ہر جگہ کے لیے یہ فرمان عالی ہو۔"(مرآۃ المناجیح، جلد6، صفحہ39، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "یہ اس زمانے اور اس ملک کے لحاظ سے ہے کہ وہاں کھجوریں بکثرت ہوتی ہیں اور جب گھر میں کھجوریں ہیں تو بال بچوں اور گھر والوں کے لیے اطمینان کی صورت ہے کہ بھوک لگے گی تو انھیں کھالیں گے، بھوکے نہیں رہیں گے۔"(بہار شریعت، جلد3، صفحہ370، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم