
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
اگر کوئی شخص زمین یا چٹائی پر بیٹھ کر مدنی قاعدہ پڑھ رہا ہو تو اب کوئی دوسرا شخص اس کے پاس کرسی یا صوفے وغیرہ پر اونچا بیٹھ سکتا ہے یا نہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر کوئی شخص نیچے بیٹھ کر قرآن پاک، مدنی قاعدہ یا کوئی اور دینی کتاب پڑھ رہا ہو، تو اس صورت میں اوپر کرسی، صوفے وغیرہ پر بیٹھنا بے ادبی ہے، لہذا ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے۔
اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال کیا گیا کہ بعض علماء چارپائی پر لیٹے یا بیٹھے ہوتے ہیں اور لڑکے کتابیں لئے ہوئے جن میں بسم اﷲ شریف و دیگر آیات قرآنیہ ہوتی ہیں نیچے چٹائی پر بیٹھے رہتے ہیں، پس یہ فعل کیسا ہے؟
توآپ نے جواباً ارشاد فرمایا: ”ہمارے علماء تصریح فرماتے ہیں کہ نفسِ حروف قابل ادب ہیں اگر چہ جدا جدا لکھے ہوں۔۔۔ اور تصریح فرماتے ہیں کہ اگر کسی صندوق یاا لماری میں کتابیں رکھی ہوں تو ادب یہ ہے کہ اس کے اوپر کپڑے نہ رکھے جائیں۔۔۔ تو کیونکر ادب ہوگا کہ کتابیں نیچے رکھی ہوں اور آپ اوپر بیٹھیں، کیا ایسے لوگوں کو بے ادبی کی شامت سے خوف نہیں۔“ (فتاوی رضویہ، ج23، ص 335 تا 337، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
صدر الشریعہ، بدر الطریقہ، مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”قرآن مجید کے آداب میں یہ بھی ہے کہ اس کی طرف پیٹھ نہ کی جائے، نہ پاؤں پھیلائے جائیں، نہ پاؤں کو اس سے اونچا کریں، نہ یہ کہ خود اونچی جگہ پر ہواور قرآن مجید نیچے ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3 ، حصہ16 ، صفحہ496 ، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3799
تاریخ اجراء: 09 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 07 مئی 2025 ء