کیا ہونٹ لگنے سے بھی پانی مستعمل ہوجاتا ہے؟

ہونٹ لگنے کی وجہ سے پانی مستعمل ہوگا یا نہیں؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ بے وضو شخص نے گلاس سے پانی پیا، اور اُس کے ہونٹوں کاوہ حصہ، جو وضومیں دھونا فرض ہے، پانی کو لگا، تو بقیہ پانی مستعمل ہوا یا نہیں؟ اگر ہوگیا، تو اُس کے بقیہ پانی کو پینا کیسا ہے؟

سائل: مختار احمد رضوی (نیو کراچی)

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جب بے وضو شخص نے کُلّی کیے بغیر گلاس سے پانی پیا، اور اس کے ہونٹوں کا وہ حصہ، جس کا وضو میں دھونا فرض ہے، پانی کو لگ گیا تو بقیہ پانی مستعمل ہوگیا، اور مفتی بہ قول کے مطابق مستعمل پانی کو پینا مکروہ تنزیہی ہے۔ یعنی اگرچہ گناہ تو نہیں، مگر بچنا بہتر ہے، لہٰذا بے وضو ہونے کی حالت میں احتیاط کی جائے، کہ گلاس یا کٹورے وغیرہ میں اوپر والے ہونٹ کا وہ حصہ جس کا وضو میں دھلنا فرض ہوتا ہے، پانی میں نہ ڈوبے، یا پہلے منہ دھولے، تاکہ اتنا حصہ دھل جائے، پھر پیتے ہوئے پانی میں اگرہونٹ کا وہ حصہ لگے گا بھی تو پانی مستعمل نہ ہوگا۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

فتویٰ نمبر: Fmd-0254

تاریخ اجراء: 26 ربیع الثانی 1438ھ / 25 جنوری 2017ء