بارش رکنے کے بعد پرنالے سے بہنے والے نجاست والے پانی کا حکم

بارش رکنے کے بعد پرنالے سے نجاست والا پانی بہہ رہا ہو تو اس پانی کے احکام

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

چھت پرنجاست پڑی ہوئی تھی، اسی دوران بارش ہوئی پھربارش رک گئی لیکن پرنالے سے ابھی پانی بہہ رہا ہے اور اس میں چھت والی نجاست ملی ہوئی ہے، تووہ پانی پاک ہے یا ناپاک؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اگر پانی کا بہنا ابھی ختم نہیں ہوا، اور نجاست کی وجہ سے اس پانی کا کوئی وصف(رنگ یا بو یا ذائقہ) تبدیل نہیں ہوا، تو جب تک وہ بہہ رہا ہے، وہ پانی پاک ہے، لیکن جیسے ہی وہ پانی ٹھہرے گا اور وہ دہ در دہ نہ ہوا، تو وہ پانی ناپاک ہوجائے گا یا وہ پانی ابھی جاری ہے یا دہ در دہ ہے لیکن اسے ہاتھ یا برتن میں لیا، اور اس میں نجاست کا کوئی ذرہ ہوا، تو ہاتھ میں لیا گیا پانی ناپاک ہو گا۔ اسی طرح اگر پانی کا بہنا موقوف ہوجائے، اس کے بعدکوئی قطرہ ٹپکے(اگرچہ اس میں نجاست کاکوئی جز نظرنہ آئے اور نجاست کاکوئی وصف بھی ظاہرنہ ہو) تووہ ناپاک ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے

"المطر إذا أصاب السقف وفي السقف نجاسة فوكف وأصاب الماء ثوبا فالصحيح أنه إذا كان المطر لم ينقطع بعد فما سال من السقف طاهر. هكذا في المحيط وفي العتابية إذا لم يكن متغيرا. كذا في التتارخانية وأما إذا انقطع المطر وسال من السقف شيء فما سال فهو نجس. كذا في المحيط وفي النوازل قال مشايخنا المتأخرون : هو المختار. كذا في التتارخانية."

 ترجمہ: بارش کاپانی جب چھت پر پہنچے اور چھت پر نجاست ہو پھر پانی ٹپکے اور پانی کسی کپڑے کو لگے تو صحیح یہ ہے کہ جب تک بارش نہ رکے تو جوپانی چھت سے بہے وہ پاک ہے، اسی طرح محیط میں ہے اور عتابیہ میں ہے جبکہ پانی کا کوئی وصف نجاست کی وجہ سے بدلاہوا نہ ہو، اسی طرح تتارخانیہ میں ہے۔ اور بہرحال جب بارش رک جائے اور چھت سے کچھ پانی گرے تو جو گرا وہ ناپاک ہے، اسی طرح محیط میں ہے۔ اور نوازل میں ہے: ہمارے متاخرین مشائخ نے فرمایا: یہی مختار ہے، اسی طرح تتارخانیہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، کتاب الطھارۃ، الباب الثالث، الفصل الاول فیمایجوزبہ التوضؤ، ج01، ص17، مطبوعہ: کوئٹہ)

اس پر فتاوی رضویہ میں ہے

"اقول: سال من السقف ای وکف کما قدم اما السائل من المیزاب فجار قطعا وان وقف المطر کما قدمنا۔"

میں کہتا ہوں: یہاں چھت سے بہنے کا مطلب چھت سے ٹپکنا ہے جیسا کہ پیچھے گزرا۔ بہرحال جو پرنالے سے بہتا ہے، وہ قطعاً جاری ہے خواہ بارش رک چکی ہو، جیساکہ ہم اسے پیچھے ذکر کر چکے۔        (فتاوی رضویہ، ج02، ص412، رضافاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے" اس تقریر سے واضح ہوا کہ ندی(۱) کا پانی جس کا مینڈھا اوپر سے باندھ دیا ہو اور (۲) گلا ہوا برف کہ زمین پر بہ رہا ہو اور(۳) مینہ کا پانی کہ بارش تھمنے پر ہنوز رواں ہو۔۔۔ جب تک کسی ایسی شے تک نہ پہنچیں جو آگے مرور کو مانع ہو سب جاری ہیں۔"    (فتاوی رضویہ، جلد02، صفحہ404، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

امام اہل سنّت، امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کی بارگاہ میں سوال ہوا کہ چھت پر گوبری کی گئی اور پہلی مرتبہ کی بارش میں وہ چھت ٹپکی اس ٹپکے ہوئے پانی پر ناپاکی کا حکم ہے یا نہیں؟

آپ علیہ الرحمۃ جواباً فرماتے ہیں: ”اگر گوبر بالکل دُھل گیا اس کے بعد کا پانی ٹپکا تو کچھ مضائقہ نہیں مگر غالباً اول ہی بارش میں اس کی امید کم ہے۔ اور اگر گوبر باقی تھا اور ٹپکتے ہوئے پانی میں اس کا رنگ یا بو تھی تو بے شک ناپاک ہے اور اگر رنگ و بُو کچھ نہ تھا تو اگر یہ پانی اس حالت میں ٹپکا کہ بارش ہنوز ہورہی ہے اور مینہ کا پانی رواں تھا تو ناپاک نہیں اور مینہ برس چکا تھا اس کے بعد ٹپکا تو ناپاک ہے“(فتاوی رضویہ، جلد4، صفحہ 471، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

فتاویٰ رضویہ میں ہے ”پانی بہ رہا ہے ضرور مائے جاری ہے اور وہ ہرگز ناپاک نہیں ہو سکتا جب تک نجاست کی کوئی صفت مثلاً بو یا رنگ اس میں ظاہر نہ ہو، صرف نجاستوں پر اس کا گزرتا ہوا جانا اس کی نجاست کو موجب نہیں، فان الماء الجاری یطھر بعضہ بعضاً۔ رہا اس سے وضو، اگر کسی نجاستِ مرئیہ کے اجزا اس میں ایسے بہتے جارہے ہیں کہ جو حصہ پانی کا اس سے لیا جائے ایک آدھ ذرہ اس میں بھی آئے گا جب تو یقیناً حرام و ناجائز ہے وضو نہ ہوگا اور بدن ناپاک ہوجائے گا کہ حکمِ طہارت بوجہ جریان تھا جب پانی برتن یا چلو میں لیا جریان منقطع ہوا اور نجاست کا ذرہ موجود ہے اب پانی نجس ہوگیا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 2، صفحہ 38، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4417

تاریخ اجراء: 16جمادی الاولی1447 ھ/08نومبر2025 ء