دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
کھانے کی ٹیبل پر جو ٹرانسپیرنٹ شیٹس ڈالی جاتی ہیں، ان میں نجاست جذب نہیں ہوتی، تو اگر ان پر کوئی نجاست گر جائے، تو کیا اس کو گیلے کپڑے سے صاف کر لینے سے شیٹ پاک ہو جائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
اگر شیٹ ایسی ہے کہ جس میں مسام نہ ہوں، نیز اس میں کوئی دراڑ، وغیرہ بھی نہ ہو، اور کوئی لیکوڈ چیز اس میں جذب نہ ہو سکتی ہو، تو ایسی صورت میں حکم یہ ہےکہ صرف تین بار دھو ڈالنے سے ہی وہ پاک ہو جائے گی، اسے اتنی دیر تک چھوڑنا ضروری نہیں کہ پانی ٹپکنا بند ہو جائے۔ اور اس صورت میں اگر دھونے کے بجائے کسی گیلے کپڑے سے اس طرح پُونچھ کر صاف کر دیا کہ نجاست کا اثر ختم ہو گیا، تو بھی وہ پاک ہو جائےگی۔
بہارِ شریعت میں ہے ”اگر ایسی چیز ہو کہ اس میں نَجاست جذب نہ ہو ئی، جیسے چینی کے برتن، یا مٹی کا پرانا استعمالی چکنا برتن یالوہے، تانبے، پیتل وغیرہ دھاتوں کی چیزیں تو اسے فقط تین بار دھو لینا کافی ہے، اس کی بھی ضرورت نہیں کہ اسے اتنی دیر تک چھوڑدیں کہ پانی ٹپکنا موقوف ہو جائے۔۔۔ لوہے کی چیز جیسے چُھری، چاقو، تلوار وغیرہ جس میں نہ زنگ ہونہ نقش و نگار نجس ہو جائے، تو اچھی طرح پونچھ ڈالنے سے پاک ہو جائے گی اور اس صورت میں نَجاست کے دَلدار یا پتلی ہونے میں کچھ فرق نہیں۔ یوہیں چاندی، سونے، پیتل، گلٹ اور ہر قسم کی دھات کی چیزیں پونچھنے سے پاک ہو جاتی ہیں بشرطیکہ نقشی نہ ہوں اور اگر نقشی ہوں یا لوہے میں زنگ ہو تو دھونا ضروری ہے پونچھنے سے پاک نہ ہوں گی۔ آئینہ اورشیشے کی تمام چیزیں اور چینی کے برتن یا مٹی کے روغنی برتن یا پالش کی ہوئی لکڑی غرض وہ تمام چیزیں جن میں مسام نہ ہوں کپڑے یا پَتّے سے اس قدر پونچھ لی جائیں کہ اثر بالکل جاتا رہے پاک ہو جاتی ہیں۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 399، 400، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاوی عالمگیری میں ہے
إذا وقع على الحديد الصقيل الغير الخشن كالسيف و السكين و المرآة ونحوها نجاسة من غير أن يموه بها فكما يطهر بالغسل يطهر بالمسح بخرقة طاهرة. هكذا في المحيط و لا فرق بين الرطب و اليابس و لا بين ما له جرم و ما لا جرم له. كذا في التبيين و هو المختار للفتوى. كذا في العناية و لو كان خشنا أو منقوشا لا يطهر بالمسح. كذا في التبيين
ترجمہ: اگر لوہے کی چیز جیسےتلوار، چھری اور آئینہ اور اس جیسی چیزوں پر، جو ہموار ہو اور کھردری نہ ہو، کوئی نجاست لگ جائے بغیر اس کے کہ اس پر ملمع سازی کی گئی ہو، تو جیسے وہ دھونے سے پاک ہو جاتی ہے، ویسے ہی کسی پاک کپڑے سے پونچھنے سے بھی پاک ہو جاتی ہے۔ ایسا ہی المحيط میں ہے۔ اس میں تر و خشک، اور جس چیز کا جرم ہو یا نہ ہو، ان کے درمیان کوئی فرق نہیں۔ ایسا ہی التبيين میں ہے، اور یہی فتویٰ کے لیے پسندیدہ قول ہے۔ ایسا ہی العنایہ میں ہے اور اگر وہ چیز کھردری ہو یا اس پر نقش و نگار ہوں، تو صرف پونچھنے سے پاک نہیں ہوگی۔ ایسا ہی التبيين میں ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 43، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4558
تاریخ اجراء: 27 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 19 دسمبر 2025ء