کیا پیشاب کی جگہ صرف ہوا سے خشک ہو کر پاک ہو جاتی ہے؟

کیاپیشاب والی جگہ صرف ہوا سے خشک ہو نے سے پاک ہو جائے گی؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر پیشاب کرنے کے بعد کوئی شخص پانی وغیرہ کسی چیز سے طہارت حاصل نہ کرے، بلکہ صرف پیشاب کی جگہ کو بغیر کسی چیز کے چھوئے، ہَوا سے خشک ہونے دے، تو کیا ایسی صورت میں شرعی طور پر پاکیزگی حاصل ہو جائے گی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پیشاب کی جگہ کو صرف ہَوا سے خشک ہونے دینا کافی نہیں، بلکہ صورت مسئولہ میں شرعاً طہارت حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس مقام کوپانی وغیرہ سے دھو یاجائے یا بے قیمت بیکارپاک چیزکہ رطوبت کوجذب کرکے،نجاست والے مقام کوصاف کردے، ڈھیلا ہو یا پتھر، مٹی ہو یا پرانا کپڑا وغیرہ، اس کے ساتھ پونچھ کراچھی طرح صاف کرلیاجائے ۔

خشک منی کے علاوہ کوئی بھی نجاست کپڑوں یا بدن پر لگ جائے، تو اُسےدھو کر ہی پاک کیا جائے گا، چنانچہ البحر الرائق میں ہے

و في البدائع: وأما سائر النجاسات إذا أصابت الثوب أو البدن ونحوهما فإنها لا تزول إلا بالغسل سواء كانت رطبة أو يابسة و سواء كانت سائلة أو لها جرم

 ترجمہ: بدائع میں ہے کہ تمام نجاستیں جب کپڑے یا بدن وغیرہ پر لگ جائیں، تو وہ ناپاکی دھونے سے ہی ختم ہوں گی، خواہ وہ نجاستیں تر ہوں یا خشک، وہ نجاستیں بہنے والی ہوں یا جِرم دار۔ (البحر الرائق، جلد 1، صفحہ390، مطبوعہ: کوئٹہ)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے

(یطھر منی) أی محلہ(یابس بفرک)۔۔۔ (و الا)۔۔۔ (فيغسل) كسائر النجاسات و لو دما عبیطاً علی المشھور

ترجمہ: خشک منی والی جگہ کوکھرچ کر بھی پاک کیا جاسکتا ہے، اور اگر منی خشک نہ ہو (بلکہ تر ہو) تو دوسری نجاستوں کی طرح اسے بھی دھو کر پاک کیا جائے گا، اگرچہ وہ نجاست جما ہوا خون ہو، مشہور قول کے مطابق۔(تنویر الابصار مع الدر المختار، جلد 1، باب الانجاس، صفحہ 566- 565، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہار شریعت میں ہے ”اگر مثل پیشاب کے کوئی پتلی نَجاست لگی ہو اور اس پر مٹی یا راکھ یا ریتا وغیرہ ڈال کر رگڑ ڈالیں جب بھی پاک ہو جائیں گے اور اگر ایسا نہ کیا یہاں تک کہ وہ نَجاست سُوکھ گئی تو اب بے دھوئے پاک نہ ہوں گے۔ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 401، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

امام اہل سنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: ”استنجا خشک کرنے میں ہربے قیمت بیکار پاک چیزکہ رطوبت جذب کر کے موضع کوصاف کردےڈھیلا ہو یا پتھر مٹی ہو یا پرانا کپڑا زمین ہویا دیوار سب برابر ہے۔ (فتاوٰی رضویہ،  جلد 4، صفحہ 579، 580، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4513

تاریخ اجراء: 16 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 08 دسمبر 2025ء