
مجیب: ابوالحسن ذاکر حسین عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1644
تاریخ اجراء: 25شوال المکرم1444 ھ/16مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شوہرپروقفہ
وقفہ سے اپنی بیوی کےساتھ جماع کرناواجب ہے،بغیراس
کی مرضی کےچارمہینےتک
بلاعذرصحیح شرعی اس سے جماع نہ
کرناجائزنہیں۔لہذاپوچھی گئی صورت میں
اگرواقعی آپ جماع پرقدرت نہیں رکھتے ،اوراتنے علاج کے باوجودبھی
قدرت نہیں آئی،اوراس بناپرعورت کاحق ضائع ہوتاہے،تو اگرآپ کی
بیوی آپ کےساتھ رہنےپرراضی نہ ہو،توآپ پرطلاق دینا واجب
ہے۔فتاوی رضویہ میں ہے"بالجملہ
عورت کو نان ونفقہ دینابھی
واجب اور رہنے کو مکان دینا بھی واجب اور گاہ گاہ اس سے جماع کرنا
بھی واجب جس میں اسے پریشان نظری نہ پیدا ہو، اور
اسے معلقہ کردینا حرام، اور بے اس کے اذن ورضا کے چار مہینے تک ترکِ
جماع بلاعذر صحیح شرعی ناجائز۔" (فتاوی رضویہ،ج13،ص446، مطبوعہ: رضافاؤنڈیشن،
لاہور)
بہارشریعت میں ہے"بعض
صورتوں میں طلاق دیناواجب ہے،مثلاً شوہرنامردیاہیجڑاہے،
یااس پرکسی نے جادو یاعمل کروادیاہےکہ جماع
کرنےپرقادرنہیں،اوراس کےازالےکی بھی کوئی صورت
نظرنہیں آتی،کہ ان صورتوں میں طلاق نہ دیناسخت
تکلیف پہنچاناہے۔"(بہارشریعت،ج02،ص110،مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم