
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا مرزائی کے جنرل اسٹور پر ملازمت کر سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مرزائی کے جنرل اسٹور پر ملازمت نہیں کر سکتے کیونکہ مرزائی کافر و مرتد ہیں کہ بظاہرکلمہ پڑھتے ہیں لیکن کفریہ عقائدرکھتے ہیں جیسے ختم نبوت کے منکرہیں۔
اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
﴿مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ- وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا﴾
ترجمہ کنز الایمان: محمّد(صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔(سورۃ الاحزاب، آیت 40)
صحیح مسلم میں ہے، حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
إياكم و إياهم، لا يضلونكم، و لا يفتنونكم
ترجمہ: ان سے دوربھاگو، انہیں دوررکھو، تاکہ وہ تمہیں نہ گمراہ کریں، نہ فتنہ میں ڈال سکیں۔(صحیح المسلم، جلد 1، صفحہ 12، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
مزید ایک مقام پر ارشاد فرمایا:
فلا تجالسوھم و لا تشاربوھم و لا تؤاکلوھم و لا تناکحوھم
ترجمہ: نہ تم اُن کے پاس بیٹھو ،نہ ان کے ساتھ کھاؤ پیو، اور نہ ان کے ساتھ شادی بیاہ کرو۔ (کنز العُمّال، جلد 11، صفحہ 529، حدیث 32467، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)
مجمع الانہر میں ہے
و أما الإيمان بسيدنا محمد - عليه الصلاة و السلام - فيجب بأنه رسولنا في الحال و خاتم الأنبياء و الرسل فإذا آمن بأنه رسول و لم يؤمن بأنه خاتم الأنبياء لا يكون مؤمنا
ترجمہ: ہمارے سردار محمد علیہ الصلاۃ و السلام پر یوں ایمان لانا فرض ہے کہ حضور اب بھی ہمارے رسول ہیں اور ایمان لانا فرض ہے کہ حضور تمام انبیاء و مرسلین کے خاتم ہیں، تو اگر کوئی حضور علیہ الصلاۃ و السلام کے رسول ہونے پر ایمان لایا اور خاتم الانبیاء ہونے پر ایمان نہ لایا تو مسلمان نہ ہوگا۔ (مجمع الانہر، ج 1، ص 691، دار إحياء التراث العربي)
الاشباہ و النظائر میں ہے
إذا لم يعرف أن محمدا صلى الله عليه و سلم آخر الأنبياء فليس بمسلم؛ لأنه من الضروريات
ترجمہ: جب نہ پہچانے کہ محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تمام انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام سے پچھلے نبی ہیں تو مسلمان نہیں کہ یہ ضروریات دین سے ہے۔ (الاشباہ و النظائر، ص 161، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: "کافر دو قسم ہے: اصلی ومرتد۔ اصلی وہ کہ ابتداء سے کافر ہے اور مرتد وہ کہ معاذ اللہ بعدِ اسلام کافر ہوا، یا با وصف دعوی اسلام عقائد کفر رکھے۔" (فتاوی رضویہ، ج 9، ص 391، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
مزید فتاوی رضویہ میں ہے "کافر مرتدوہ کہ کلمہ گو ہو کر کفر کرے اس کی بھی دو قسم ہیں: مجاہر و منافق۔ مرتد مجاہر وہ کہ پہلے مسلمان تھا پھر علانیہ اسلام سے پھر گیا کلمہ اسلام کا منکر ہو گیا چاہے دہریہ ہوجائے یا مشرک یا مجوسی یا کتابی کچھ بھی ہو۔ مرتد منافق وہ کہ کلمہ اسلام اب بھی پڑھتا ہے اپنے آپ کو مسلمان ہی کہتا ہے پھراللہ عزوجل یا رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ و سلم یا کسی نبی کی توہین کرتا یا ضروریات دین میں سے کسی شئے کا منکر ہے، جیسے۔۔۔۔قادیانی، نیچری، چکڑالوی، جھوٹے صوفی کہ شریعت پر ہنستے ہیں، حکم دنیا میں سب سے بدتر مرتد ہیں۔" (فتاوی رضویہ، ج 14، ص 328، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
امام اہلسنت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”قادیانی مرتد ہیں، ان کے ہاتھ نہ کچھ بیچا جائے، نہ ان سے خریدا جائے، ان سے بات ہی کرنے کی اجازت نہیں۔ نبی صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں:”ایاکم و ایاھم“ان سے دور بھاگو انہیں اپنے سے دور رکھو۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 598، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
فتاوی رضویہ میں ایک اورمقام پر تحریر فرماتے ہیں: ”کافر اصلی غیرمرتد کی وہ نوکری جس میں کوئی امر ناجائز شرعی کرنا نہ پڑے جائز ہے اور کسی دنیوی معاملہ کی بات چیت اس سے کرنا اور اس کے لئے کچھ دیراس کے پاس بیٹھنا بھی منع نہیں اتنی بات پرکافر بلکہ فاسق بھی نہیں کہاجاسکتا، ہاں مرتد کے ساتھ یہ سب باتیں مطلقاً منع ہیں۔‘‘ (فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 591، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3968
تاریخ اجراء: 02 محرم الحرام 1447ھ / 28 جون 2025ء