دوسری جماعت کے لیے اقامت کہنے کا حکم

دوسری جماعت کے لئے اقامت کہنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

دوسری جماعت کے لئے اذان واقامت کہی جائے گی یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دوسری جماعت کے لئے اعادہ اذان نا جائز ہے، اقامت کہنے میں کوئی حرج نہیں۔

فتاوی رضویہ میں سوال ہواکہ ”جماعت ثانیہ میں اقامت کہی جائے یانہیں اور جماعت ثانیہ میں امام کو زور سے جہری نماز میں قرأت کرنی چاہئے یاجماعت اولٰی کے لوگ جوسنتیں پڑھ رہے ہوں ان کے خیال سے برائے نام آواز سے پڑھے تاکہ دوسروں کی نماز میں ذہن نہ منتقل ہو؟“ اس کے جواب میں فرمایا: ”جماعت ثانیہ کے لئے اعادہ اذان ناجائز ہے تکبیر میں حرج نہیں اور اس کا امام نماز ِجہری میں بقدرحاجت جماعت جہر کرے گا اگرچہ اور لوگ سنتیں پڑھتے ہوں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 07، صفحہ 194، رضا فاؤنڈیشن لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3970

تاریخ اجراء: 02 محرم الحرام 1447ھ / 28 جون 2025ء