
مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری
فتوی نمبر:WAT-1687
تاریخ اجراء: 08ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/29مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
تنہاچھ
تولہ سوناہوتواس پرزکاۃ فرض نہیں ہوتی لیکن اگر کوئی
شخص چھ تولہ سونے کو بیچ کر چاندی خریدلے تو آج کل چونکہ چھ تولہ سونے کو بیچ کر نصاب (ساڑھے باون
تولہ) سے بھی زائد چاندی مل جاتی ہے ،لہذا اگر حاجت اصلیہ
اور قرض کو نکال کر تنہاچاندی یااس کی جنس کے دیگرمال زکوۃ
سے ملاکر،چاندی کا نصاب (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی )
مکمل ہوتو زکوۃ کی دیگر شرائط پائے جانے کی صورت میں
اُس پر زکوۃ فرض ہوگی۔
در مختار میں ہے:’’نصاب الذھب عشرون مثقالا
والفضۃ مائتا درھم‘‘ترجمہ:سونے
کا نصاب بیس مثقال (یعنی ساڑھے سات تولہ )ہے اور چاندی کا
نصاب دو سو درہم (یعنی ساڑھے
باون تولے) ہے۔ ‘‘(در مختار،جلد3،صفحہ267-270،دار المعرفۃ، بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم