Bache Ka Naam Abu Dujana Rakhna

 

ابو دجانہ نام رکھنا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3424

تاریخ اجراء: 29جمادی الاخریٰ 1446ھ/01جنوری2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   صحابی رسول حضرت ابو دجانہ رضی اللہ تعالی عنہ کے نام پر بچے کا نام رکھا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   "ابو دجانہ"حضرت ابو دجانہ رضی اللہ تعالی عنہ کی کنیت ہے،اور کنیت  بطورِ نام بھی رکھ سکتے ہیں،لہذا حضرت ابو دجانہ رضی اللہ تعالی عنہ  کی نسبت سے بچے کا نام "ابو دجانہ"رکھا جا سکتا ہے۔

   الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے” أبو دجانة الأنصاري: اسمه سماك بن خرشة۔۔۔متفق على شهوده بدرا“ترجمہ:ابو دجانہ الانصاری:ان کا نام سماک بن خرشہ ہے،یہ بالاتفاق جنگِ بدر میں حاضر ہوئے تھے۔(الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ،ج 7،ص 99،100،دار الكتب العلمية ، بيروت)

   کنیت کے بطور نام ہو نے کے متعلق عمدۃ القاری میں ہے”كثير من الأسماء المصدرة بالأب أو الأم لم يقصد بها الكنية، وإنما يقصد بها إما العلم وإما اللقب ولا يقصد بها الكنيةترجمہ :بہت سے نام ”اب، ام“سے شروع ہوتے ہیں لیکن ان سے کنیت مقصود نہیں ہوتی بلکہ اس سے یا تو نام مقصود ہوتاہے یا لقب ،اس سے کنیت مراد نہیں ہوتی۔(عمدۃالقاری شرح صحیح البخاری ،ج 22،ص 218، دار إحياء التراث العربي ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم