عدی نام رکھنا کیسا ؟

عدی نام رکھنے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا عدی نام رکھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

عدی نام رکھنا درست ہے بلکہ مستحب ناموں میں سے ہے کیونکہ عدی حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے مشہور صحابی رضی اللہ عنہ کا نام ہے اور حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ہے۔ لہذا ان صحابی کی نسبت سے اگر "عدی" نام رکھا جائے گا تو اس حدیث پاک پر عمل بھی ہوگا اور ان شاء اللہ عزوجل اس کی برکتیں نصیب ہوں گی۔

تقریب التہذیب میں ہے

”عدي ابن حاتم۔۔۔ الطائي۔۔۔ صحابي شهير وكان ممن ثبت (على الإسلام) في الردة“

 ترجمہ: عدی بن حاتم طائی مشہور صحابی ہیں۔ اور یہ لوگوں کے ارتداد کے زمانے میں بھی اسلام پر ثابت رہے۔ (تقریب التھذیب، صفحہ388، مطبوعہ: سوریا)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

فتاوی رضویہ میں ہے ”حدیث سے ثابت کہ محبوبانِ خدا، انبیاء واولیاء علیہم الصلٰوۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

البتہ! مزید بہتر یہ ہے کہ اصل نام محمد رکھا جائے کہ حدیث مبارکہ میں اس کے بہت فضائل بیان ہوئے اور ساتھ پکارنے کے لیےعدی رکھ لیں۔

کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“

ترجمہ: جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 422، حدیث: 45223، مؤسسة الرسالة، بیروت)

رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے

”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“

 ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمہ نے فرمایا: جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں، یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر والاباحۃ، جلد 9، صفحہ 688، مطبوعہ: کوئٹہ)

فتاوی رضویہ میں ہے ” بہتر یہ ہے کہ صرف محمد یا احمد نام رکھے اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انھیں اسمائے مبارَکہ کے وارِد ہوئے ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد24، صفحہ 691، رضا فاؤنڈیشن لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4339

تاریخ اجراء: 16ربیع الثانی1447 ھ/10اکتوبر2025 ء