
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا ”عین الحیات“ اور ”ایزل“ نام رکھنا صحیح ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
عین الحیات کا مطلب ہے: زندگی کا چشمہ۔ اس نام میں حرج نہیں۔
اور ایزل انگلش کا لفظ ہے، اس کا معنی ہے: تصویر وغیرہ کو سہارا دینے کے لئے تین ٹانگوں کا لکڑی کا اسٹینڈ، لکڑی کا ٹیکن۔
یہ نام معانی کے لحاظ سے مناسب نہیں اور نہ ہی مسلمانوں میں رائج ہے۔ اس لئے یہ نام رکھنے سے بچا جائے، اس کے بجائے صحابیات اور نیک خواتینِ اسلام کے ناموں پر نام رکھا جائے کہ حدیث پاک میں اس کی ترغیب دلائی گئی ہے۔
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:
تسموا بخياركم
ترجمہ: اچھوں کے ناموں پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2301
تاریخ اجراء: 26ذوالقعدۃ الحرام1446ھ/24مئی2025ء