
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ عائش نام رکھنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عائش کا معنی ہے: "خوشحال، اچھی حالت والا۔" یہ نام رکھنا جائز ہے۔المنجد میں ہے ”العائش: فا۔ کہا جاتا ہے: "ھو رجل عائش" اس کی حالت اچھی ہے۔ (المنجد، صفحہ597، خزینہ علم و ادب، لاہور)
القاموس الوحید میں ہے" العائش: خوش حال۔ " (القاموس الوحید، صفحہ1146، مطبوعہ: کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4267
تاریخ اجراء: 02ربیع الثانی1447 ھ/26ستمبر 2520 ء