دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
عامر نام رکھنا کیسا ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
عامر نام رکھنا جائز ہے، بلکہ یہ صحابی رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم و رضی اللہ تعالی عنہ کا نام مبارک بھی ہے کہ کم سِن صحابہ میں سے ایک صحابی کا نام حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ عنہ ہے اور حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے۔
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم“ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم میں ہے
”عامر بن واثلۃ۔۔۔ ادرک من زمان النبی صلی اللہ علیہ وسلم ثمان سنین ۔۔۔ آخر من مات من الصحابۃ، کان یسکن الکوفۃ، ثم تحول الی مکۃ، فمات بھا سنۃ عشرۃ و مائۃ“
ترجمہ: حضرت عامر بن واثلہ رضی اللہ تعالی عنہ نے حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات شریف کےآٹھ سال پائے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ صحابہ کرام علیہم الرضوان میں سب سے آخر میں وصال پانے والے ہیں، آپ کوفہ میں رہتے تھے پھر آپ مکہ مکرمہ کی طرف منتقل ہو گئے اور سن 110ھ میں آپ کا وصال ہوا۔ (معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، جلد4، صفحہ2067، مطبوعہ: ریاض)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4357
تاریخ اجراء: 28ربیع الثانی1447 ھ/22اکتوبر2025 ء