کیا بچے کا نام ارہان رکھ سکتے ہیں؟

 

ارہان نام رکھنا کیسا؟

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

اِرہان (Irhan)نام رکھنا اور اس کا کیا مطلب ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

اِرہان  عربی  زبان کا  لفظ ہے ، اس کا معنی ہے  کوئی چیز گروی رکھنا ،  اس  معنی کے اعتبار سے   یہ نام رکھا جاسکتا ہے ،بہتر یہ ہے کہ لڑکے کا نام ”محمد“ رکھیں اور پکارنے کے لیے کسی بھی نیک ہستی کا نام رکھ لیا جائے، کہ ”محمد“ نام رکھنے کی بہت برکتیں ہیں۔ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:

من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة‘‘

 ترجمہ:جس کے ہاں بیٹے کی پیدائش ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لیے اپنے بیٹے کا نام ”محمد“ رکھے، تو وہ والد اور بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنزالعمّال، جلد16، صفحہ 422،مطبوعۃ مؤسسۃ الرسالہ)

اِس حدیث مبارک کے تحت علامہ ابنِ عابدین شامیرَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے امام سیوطی شافعی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے حوالے سے نقل کیا:

هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن‘‘

ترجمہ:اِس باب میں جتنی احادیث بھی وارِد ہوئیں، اُن میں یہ روایت سب سے بہتر ہے اور اِس کی سند بھی حسن ہے۔(ردالمحتار مع درمختار، جلد 22،  صفحہ 138 ، مطبوعہ   دار الثقافۃ والتراث، دمشق)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-2184

تاریخ اجراء:08شعبان المعظم1446ھ/07فروری2025ء