عتیقہ نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم

بچی کا نام عتیقہ رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

بچی کا نام عتیقہ رکھنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

"عتیقہ" لفظ "عتیق" کی مؤنث ہے، اور "عتیق" کا معنی ہے "پرانا، اونچی ذات کا، شریف، قابلِ تکریم"۔ ان معانی کے لحاظ سے بچی کا نام "عتیقہ" رکھنا جائز ہے۔

القاموس الوحیدمیں ہے "العتیق: پرانا، اونچی ذات کا، شریف، قابلِ تکریم۔" (القاموس الوحید، ص 1044، مطبوعہ لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3890

تاریخ اجراء: 05 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 02 جون 2025 ء