
مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی
عفی عنہ
فتوی نمبر: WAT-1575
تاریخ اجراء: 21رمضان المبارک1444 ھ/12اپریل2023
ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
زینب کا معنیٰ ہے”ایک حسین اور خوشبودار
پودا“(نام رکھنے کے احکام، ص147) یہ مبارک نام حضور صلی اللہ علیہ
والہ وسلم کی زوجہ محترمہ کا بھی ہے نیز حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی
چار شہزادیوں میں سےبھی
ایک کا نام مبارک زینب ہے اور فاطمہ حضور صلی اللہ علیہ
والہ وسلم کی لختِ جگر کا نام نامی ہے اور فاطمہ کا معنیٰ ہے ”
آتشِ جہنم سے چھڑانے والی“(نام رکھنے کے احکام، ص147) ۔
تو اس اعتبار سے ”زینب فاطمہ“ نام رکھنا بالکل جائز ، بلکہ ان عظیم ہستیوں
کی نسبت سے بابرکت بھی ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم