
مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3507
تاریخ اجراء: 14رجب المرجب 1446ھ/15جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا بچوں کے نام فقط عربی میں ہی رکھنا ضروری ہے یااس کے علاوہ کسی اور زبان مثلا اردو فارسی وغیرہ میں بھی رکھ سکتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
شرعی نقطہ نظر سے ہر وہ نام رکھنا جائز ہے جو، اللہ تعالی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کے ساتھ خاص نہ ہو،نہ بے معنی ہو ،نہ ایسے کہ ان کامعنی معلوم نہیں ،نہ اس کے معنی برےو مذموم ہوں ،نہ فخر وتکبر پر مشتمل ہو ،نہ اس میں ممنوعہ تزکیہ اور خود ستائی ہو اورنہ وہ نام کفارکے ساتھ خاص ہو ،اورنہ ہی اس میں کسی اورلحاظ سے شرعی ممانعت ہو،اب خواہ اس کا تعلق عربی زبان سے ہو یا اردو فارسی کسی بھی زبان سے ،وہ نام رکھنا جائز ہوگا۔
آج کل لوگ یونیک نام رکھنے کی دُھن میں کئی بار ایسا نام رکھ دیتے ہیں جو شرعی لحاظ سے ممانعت کے زمرے میں آرہا ہوتا ہے ،لہذایونیک کے بجائے شرعی قیودات کالحاظ رکھ کرنام رکھناچاہے ،اوربہتریہ ہے کہ انبیا کرام علیہم الصلوۃ والسلام ،صحابہ کرام، صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین اوراولیاءکرام رحمہم اللہ کے مبارک ناموں پر نام رکھے جائیں ،کہ حدیث مبارکہ میں نیک لوگوں کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)
شرح النووی میں ہے"وأعلم أن التسمي بهذا الاسم حرام وكذلك التسمي بأسماء الله تعالى المختصة به كالرحمن و القدوس والمهيمن وخالق الخلق ونحوها"ترجمہ:جان لو!یہ نام رکھنا حرام ہے اسی طرح وہ اسماء جو اللہ تعالی کے ساتھ خاص ہیں مثلاً رحمن ، قدوس،مہیمن،خالق الخلق وغیرہ،اسماء بھی بطور نام رکھنا حرام ہے۔(شرح النووی،جلد14،صفحہ122،داراحیاء التراث العربی،بیروت)
ردالمحتار میں ہے”ويؤخذ۔۔من قوله ولا بما فيه تزكية المنع عن نحو محيي الدين وشمس الدين مع ما فيه من الكذب “ ترجمہ:مصنف کے قول ’’اور وہ نام نہ رکھا جائے،جس میں خود ستائی ہو‘‘سے یہ اخذ کیا جائے گا کہ ممانعت مثل محی الدین وشمس الدین نام رکھنے میں ہے اور ساتھ ہی اس میں جھوٹ بھی ہے۔(ردالمحتار،کتاب الکراھیۃ،فصل فی البیع،جلد6،صفحہ418،مطبوعہ بیروت)
اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ فتاوی رضویہ میں فرماتے ہیں:”نظام الدین، محی الدین، تاج الدین اور اسی طرح وہ تمام نام جن میں مسمی کا معظم فی الدین بلکہ معظم علی الدین ہونا نکلے جیسے شمس الدین، بدرالدین، نورالدین، فخرالدین، شمس الاسلام، بدرالاسلام وغیرذٰلک، سب کوعلماء اسلام نے سخت ناپسند رکھا اورمکروہ وممنوع رکھا، اکابردین قدست اسرارھم کہ امثال اسلامی سے مشہور ہیں، یہ ان کےنام نہیں القاب ہیں کہ ان مقامات رفیعہ تک وصول کے بعد مسلمین نے توصیفاانہیں ان لقبوں سے یاد کیا، جیسے شمس الائمہ حلوائی ،فخرالاسلام بزدوی،تاج الشریعہ، یونہی محی الحق والدین حضور پر نور سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ عنہ۔“(فتاوی رضویہ ،جلد24، صفحہ683، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:” ایسے نام جن میں تزکیہ نفس اور خود ستائی نکلتی ہے، ان کو بھی حضور اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے بدل ڈالا، برہ کا نام زینب رکھا اور فرمایاکہ ''اپنے نفس کا تزکیہ نہ کرو۔ ''شمس الدین، زین الدین، محی الدین، فخر الدین، نصیر الدین، سراج الدین، نظام الدین، قطب الدین وغیرہا اسما جن کے اندر خود ستائی اور بڑی زبردست تعریف پائی جاتی ہے نہیں رکھنے چاہیے۔"(بہارشریعت،جلد3،حصہ 16، صفحہ 604، مکتبۃالمدینہ )
فتاوی رضویہ میں ہے " یونہی یٰسین وطٰہٰ نام رکھنا منع ہے کہ اس مائے الٰہیہ واسمائے مصطفی صلی ا ﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے ایسے نام ہیں جن کے معنی معلوم نہیں، کیاعجب کہ ان کے وہ معنی ہوں جوغیرخدا اور رسول میں صادق نہ آسکیں تو ان سے احتراز لازم، جس طرح نامعلوم المعنی رقیہ منترجائز نہیں ہوتا کہ مبادا کسی شرک وضلال پر مشتمل ہو۔"(فتاوی رضویہ،ج24،ص680،رضافاؤنڈیشن،لاہور)
مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃاللہ علیہ مراٰۃ المناجیح میں فرماتے ہیں:"بے معنی یا برے معنی والے نام ممنوع ہیں ۔" (مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد6، صفحہ408، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
مفتی صاحب ایک دوسری جگہ ایک حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:”نہ ذلت کے نام رکھو، نہ فخروتکبر کے۔“ (مراٰۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ،جلد6،صفحہ409، نعیمی کتب خانہ ،گجرات)
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :" حدیث سے ثابت کہ محبوبان خداانبیاء واولیاء علیہم الصلوۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔"(فتاوی رضویہ ، ج 24، ص 685، رضا فاؤنڈیشن ، لاہور )
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں ، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں ، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے ، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“(بہار شریعت ، جلد3،حصہ 15، صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
نوٹ : ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں ۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں ،وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے ۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے ۔
https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
محمد نام رکھنے کا حدیث سے ثبوت ہے یا نہیں؟
نبی یا نَبِیَّہ نام رکھنا کیسا؟
محمد رافِع نام رکھنا کیسا؟
اللہ عزوجل کے ناموں سے پہلے لفظِ عبد لگانے کا حکم؟
رحمٰن نام رکھنا کیسا ؟ اگر ناجائز ہے ، تو کیا ڈاکومنٹس سے تبدیل کروانا ہوگا ؟
فرشتوں کے ناموں پر بچوں کے نام رکھنا کیسا ؟
ارحم نام رکھنا کیسا ؟
محمدمسیب نام رکھنا