
مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3455
تاریخ اجراء: 05رجب المرجب 1446ھ/06جنوری2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
غلام رسول نام رکھنا کیسا ہے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
غلام رسول نام رکھنا جائز ہے ، اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ۔
فتاوی رضویہ میں ہے "تمام نام جن میں اسمائے محبان خدا کی طرف اضافت لفظ غلام ہوں سب کاجواز بھی قطعاً بدیہی ہے۔۔۔۔۔اﷲ عزوجل فرماتاہے : (ویطوف علیھم غلمان لھم کانھم لؤلؤمکنون )ترجمہ:ان کے غلام ان کے گردپھریں گے گویا وہ موتی ہیں چھپاکر رکھے گئے۔ ( فتاوی رضویہ ، جلد 24، صفحہ 691، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )
بہار شریعت میں ہے ” غلام محمد، غلام صدیق، غلام فاروق، غلام علی، غلام حسن، غلام حسین وغیرہ اسما جن میں انبیاء و صحابہ و اولیا کے ناموں کی طرف غلام کو اضافت کرکے نام رکھا جائے یہ جائز ہے اس کے عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں۔ “( بہار شریعت ، جلد 03، حصہ 16، صفحہ 604، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم