ہالہ و بلقیس نام ایک ساتھ رکھ سکتے ہیں؟

ہالہ و بلقیس نام ایک ساتھ رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کسی بچے کا نام ایک ساتھ دو الگ الگ شخصیت کے ناموں پر رکھ سکتے ہیں؟ جیسے بیٹی کا نام ہالہ بلقیس رکھنا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

بلقیس ملکہ سباء کا نام ہے، جو اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت سیدنا سلیمان علیہ السلام کی زوجہ بنیں جبکہ ہالہ سید الشہداء حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی والدہ ماجدہ کا نام ہے، اس کا معنی ہے چاند کے چاروں اطراف کا روشن دائرہ۔ (ماخوذ ازنام رکھنے کے احکام، صفحہ 151۔ 155،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

لہٰذا بچی کا نام ہالہ بلقیس رکھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں۔ البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ اسلاف دو، دو، تین تین ناموں پر مشتمل نام نہیں رکھتے تھے بلکہ سادہ ایک لفظ کے نام ہوتے تھے۔ لیکن اگر دو، دو، تین تین ناموں پر مشتمل نام بھی رکھ لیا تو بھی شرعاً جائز ہے۔

فتاویٰ رضویہ میں ہے: ”دودوتین تین ناموں پرمشتمل نام رکھنا جیسے محمدعلی حسین اس کابھی رواجِ سلف کبھی نہ تھا، سادے ایک لفظ کے نام ہوتے تھے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 669، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: Web-2162

تاریخ اجراء: 12 شعبان المعظم 1446ھ / 11 فروری 2025ء