حنظلہ نام رکھنا کیسا؟

 

بچے کا نام حنظلہ رکھنا

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3693

تاریخ اجراء:21رمضان المبارک 1446ھ/22مارچ2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   حنظلہ نام رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حنظلہ ،صحابی رسول  صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ورضی اللہ  تعالی عنہ کانام ہے، ان کی نسبت و برکت کے لیے یہ نام رکھنا بالکل درست بلکہ مستحب ہے، نام رکھنے کے متعلق حدیث پاک میں یہی ترغیب دی گئی  ہےکہ نیک لوگوں کے ناموں پر نام رکھو۔اسد الغابۃ میں ہے" حنظلة بْن الربيع ۔۔۔ويقال له: حنظلة الأسيدي، والكاتب، لأنه كان يكتب للنبي صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"ترجمہ: حنظلہ بن ربیع انھیں حنظلہ اسیدی اور کاتب بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب تھے۔(اسد الغابۃ، جلد02، صفحہ84،دار الكتب العلمية)

   فتاوی رضویہ میں ہے" محبوبان خداانبیاء واولیاء علیہم الصلٰوۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو ۔ “(فتاوی رضویہ، ج 24،ص 685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم