
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا بیٹی کا نام "ہبہ حیات" رکھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
ہبہ حیات" نام رکھنا جائز ہے، ہبہ کے معنی ہیں: "عطا، بخشش وغیرہ" اور حیات کا معنی ہے:" زندگی"۔ البتہ! یہ یاد رہے کہ بچہ ہو یا بچی، ان کے نام اچھوں کے نا م پر رکھنا مستحب ہے کہ حدیث پاک میں اس کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ بچہ ہوتوسب سے بہترہے کہ اولا اس کا نام محمد رکھا جائے تاکہ اس کی احادیث میں بیان کردہ فضیلتیں حاصل ہوں اور پھر پکارنے کےلیےانبیاء کرام علیہم الصلوۃ و السلام یا صحابہ کرام علیہم الرضوان یا اولیاء و صالحین علیہم الرحمۃ کے ایسے ناموں پر نام رکھیں، جو ان کے ساتھ خاص نہ ہوں۔
اور بچی ہو تو اس کا نام ازوجِ مطہرات و صحابیات یاتا بعیات و صالحات رضی اللہ تعالی عنہن کے نام پر نام رکھیں مثلا خدیجہ، عائشہ، میمونہ، عاتکہ، فاطمہ، زینب وغیرہ، اس سے امیدہے کہ اچھوں کی برکت بچے اور بچی کے شامل حال ہوگی۔
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے
”تسموا بخياركم“
ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
فیروزاللغات میں لفظ "ہبہ" کا معنی ہے: "عطا، بخشش، خیرات" (فیروز اللغات، ص 1431، فیزوز سنز)
اور حیات کا معنی ہے: "زندگی، جان۔" (فرہنگ آصفیہ، جلد 2، صفحہ 728، مطبوعہ: لاہور)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: "حدیث سے ثابت کہ محبوبان خدا انبیاء و اولیاء علیہم الصلوۃ والثناء کے اسمائے طیبہ پرنام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔" (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
نوٹ: ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لیے دعوتِ اسلامی کے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”نام رکھنے کے احکام“ پڑھیں۔ اس میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے اسلامی نام بھی لکھے ہوئے ہیں، وہاں سے دیکھ کر کوئی سا بھی اچھا نام رکھا جا سکتا ہے۔ نیچے دئے گئے لنک سے یہ کتاب ڈاؤن لوڈ بھی کی جا سکتی ہے۔
https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3917
تاریخ اجراء: 17 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 14 جون 2025 ء