Ladki Ka Naam Ishmal Rakhna

 

لڑکی کا نام اِشمل رکھنا

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3409

تاریخ اجراء: 28جمادی الاخریٰ 1446ھ/31دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لڑکی کا نام اِشمَل بی بی اسلامی لحاظ سے کیسا ہے نیز اسکے معنی کیا ہیں اور کیا یہ نام رکھنا درست ہے ؟ اس نام کے شخصیت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟ اس نام کی تفصیلات درکار ہیں ۔براہِ کرم مجھے اس کا جواب لازمی اور جلد دیجیے گا مجھے بہت ضرورت ہے ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اِشمَل“ شِمل  سے فعل امر کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے:”تو  شامل ہو،توعام ہو“۔اوریہ مذکرکاصیغہ ہے لہذایہ بچی کانام نہیں رکھنا چاہیے ۔بہتریہ  ہےکہ اللہ پاک کے نیک بندوں اور بندیوں کے نام پر بچے اور بچی کا نام رکھا جائے کہ حدیث پاک میں اس کی ترغیب بھی ہے اوراس سے امیدہےکہ ان  نیک بندوں کی برکتیں بچوں کے شامل حال ہوں گی ،ان شاء اللہ عزوجل۔

   المنجد میں ہے” شمَل و شمِل شملا،و شَمَلا و شمولا: عام  ہونا ،شامل ہونا ۔“(المنجد،ص 447،مطبوعہ لاہور)

   حدیث مبارک میں نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "تسموا بخیارکم" یعنی اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(مسند الفردوس للدیلمی ،جلد02، صفحہ 58،مطبوعہ بیروت)

   بہار شریعت میں ہے : ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ ان کی برکت بچہ کے شامل حال ہو۔‘‘(بہار شریعت، جلد03، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم