
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
مشائم نام رکھنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
"مَشَائِمْ"(Mashaaim / Masha'im) (میم اورشین کے زبر اور ہمزہ کے زیر کے ساتھ) "مَشْأمَۃ" کی جمع ہے، اور مشأمۃ کے معنی بدشگونی، نحوست، بد بختی اور بائیں جہت کے ہیں۔ اس طرح مشائم کے معنی ہوں گے: نحوستیں، بدشگونیاں، بد بختیاں اور بائیں جہتیں۔ لہذا اس معنی کے اعتبار سے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے،لہذایہ نام نہ رکھا جائے، بلکہ بہتر یہ ہے کہ بیٹے کا نام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلامْ کے اسمائے مبارکہ اور صحابہ کرام ، اہل بیت اطہار، تابعین عظام اور بزرگانِ دین رِضْوَانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن اور نیک لوگوں کے ناموں میں سے کسی کے نام پر رکھا جائے۔ اور بیٹی کا نام نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی ازواج مطہرات، بیٹیوں، صحابیات رضی اللہ تعالی عنہن اور نیک خواتین کے نام پر رکھا جائے،کہ حدیث پاک میں اچھے لوگوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے، نیزامیدہے کہ اچھے نام کی برکت اور ان بزرگ ہستیوں کی برکت بھی بچی / بچے کےشامل حال ہو گی۔
معجم اللغۃ العربیۃ المعاصرۃ میں ہے
مشأمۃ(مفرد): ج مشأمات و مشائم: 1۔ جھۃ الشمال۔۔۔ 2۔ شؤم، مکروہ
ترجمہ: "مشأمۃ" مفرد ہے، اس کی جمع "مشأمات ومشائم"ہے، اس کا ایک معنی :بائیں جہت اور دوسرا معنی: نحوست اور مکروہ ہے۔ (معجم اللغۃ العربیۃ المعاصرۃ، جلد 2، صفحہ 1154، مطبوعہ عالم الکتاب)
القاموس الوحید میں ہے”المشأمۃ: بد شگونی، نحوست، بد بختی، (2) بائیں جہت۔“ (القاموس الوحید، صفحہ 836، مطبوعہ کراچی)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے
تسموا بخياركم
ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔ ہندوستان میں بہت لوگوں کے ایسے نام ہیں، جن کے کچھ معنی نہیں یا اون کے برے معنی ہیں، ایسے ناموں سے احتراز کریں۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینۃ، کراچی)
نوٹ: اچھے ناموں کی تفصیل کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب "نام رکھنے کے احکام" کا مطالعہ مفید ہے۔ یہ کتاب دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4068
تاریخ اجراء: 03 صفر المظفر 1447ھ/ 29 جولائی 2025ء