حازم نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم

بچے کا نام "محمد حازم علی" رکھنا

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3571

تاریخ اجراء:19شعبان المعظم1446ھ/18فروری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   محمد حازم علی نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   محمد حازم علی نام رکھنا درست ہے، حازم کا  معنی ہوشیاری اور دوراندیشی سے کام لینے والا ہے، لہذا اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ اولاً بیٹے کانام صرف "محمد" رکھیں، کیونکہ حدیث پاک میں "محمد" نام رکھنے کی فضیلت اور ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور ظاہریہ ہے کہ یہ فضیلت تنہانام محمدرکھنے کی ہے، پھرپکارنے کے لیے"حازم علی"رکھ لیں۔

   مصباح اللغات میں ہے”حزُم:ہوشیاری اور دور اندیشی سے کام لینا۔صفت(حازم)۔“(مصباح اللغات، ص 151، مطبوعہ  لاھور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال، ج 16، ص 422، مؤسسة الرسالة، بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے ”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“ ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، ج 6، ص 417، دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم