محمد نافع نام رکھنے کا حکم اور مطلب

محمد نافع نام رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا محمد نافع نام رکھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! محمد نافع نام رکھ سكتے ہیں۔ نافع کا معنی ہے "نفع دینے والا" اور یہ اللہ پاک کے ان صفاتی ناموں میں سے ہے، جو اس کے ساتھ خاص نہیں، یہی وجہ ہے کہ کئی صحابہ کرام علیہم الرضوان کا نام نافع تھا، اورنیک ہستیوں کے نام پرنام رکھنامستحب ہے کہ حدیث پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ اور اس کا معنی اچھا ہے لہذا اس کے ساتھ لفظ "محمد" لگانے میں بھی حرج نہیں ہے۔ البتہ! بہتر یہ ہے کہ محمد نافع نام رکھنے میں یوں کیا جائے کہ بچے کا اصل نام صرف ”محمد“ رکھا جائے؛ کیونکہ احادیثِ کریمہ میں ”محمد“ نام رکھنے کی جو فضیلت اور ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، وہ تنہا ”محمد“ نام رکھنے کی ہے۔ اور پھر پکارنے کے لیے ”محمد نافع“ نام تجویز کر لیا جائے۔

فیروز اللغات میں "نافع" کا معنی "نفع دینے والا" بیان کیا۔ (فیروز اللغات، صفحہ 1408، مطبوعہ فیروز سنز، لاہور)

الفردوس بماثور الخطاب میں ہے

"تسموا بخياركم"

ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ 58، حدیث 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔" (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

"اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابہ" میں نافع نام کے کئی صحابہ کرام کا ذکر موجود ہے، مثلا: ”نافع الجرشی، نافع بن عبد الحارث، نافع بن الحارث، نافع مولی رسول اللہ، نافع بن زید، نافع ابو السائب، نافع ابو سلیمان، نافع بن صبرہ، نافع ابو طیبہ، نافع بن ظریف“ وغیرہ۔ (اسد الغابۃ، جلد 5، صفحہ 284 تا 288، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

فتاوی رضویہ میں ہے "حدیث سے ثابت کہ محبوبان خدا انبیاء و اولیاء علیہم الصلوۃ و الثناء کے اسمائے طیبہ پر نام رکھنا مستحب ہے جبکہ ان کے مخصوصات سے نہ ہو۔" (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 685، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

فتاوی رضویہ میں ہے ”بہتر یہ ہے کہ صرف محمد یا احمد نام رکھے اس کے ساتھ جان وغیرہ اور کوئی لفظ نہ ملائے کہ فضائل تنہا انھیں اسمائے مبارَکہ کے وارِد ہوئے ہیں۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 691، رضا فاؤنڈیشن لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3940

تاریخ اجراء: 22 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 19 جون 2025 ء