
مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3491
تاریخ اجراء:21رجب المرجب1446ھ/22جنوری 2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
جب کسی کا بچہ بیمار رہتا ہو تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اس کا نام بھاری ہے نام بدل دیں، اس کی کیا حقیقت ہے؟ جیسے کسی کا نام محمد عبید ہو اور وہ بیمار رہتا ہو۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
یہ ذہن نشین ہونا چاہیے کہ نام اچھا ہو یا برا اس کا شخصیت پر اثر ہوتا ہے، اچھا نام ہو گا تو اچھا اثر ہو گا برا ہوا تو برا، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی کا برا نام ملاحظہ فرماتے تو اسے تبدیل کر کے اچھا نام رکھتے۔ لہذا بچے کا اچھا نام رکھنا چاہیے اور نیک لوگوں کے ناموں پر نام رکھنے کی ترغیب بھی حدیث پاک میں موجود ہے، اب اگر بچے کا ایسا ہی نام رکھا ہے یعنی وہ نام نیک لوگوں کے ناموں میں سےکسی نام پر ہے، یا ایسا تو نہیں مگر اس کا معنی اچھا ہے تو وہ نام درست ہے، اس کی وجہ سے بچہ بیمار نہیں ہوتا، اگر ایسے اچھے نام کے ہوتے ہوئے لوگ یہ کہیں کہ نام بھاری ہے تو یہ ان کی غلطی ہے۔
جہاں تک سوال میں مذکور نام "محمد عبید" کی بات ہے تو یقینا محمد نام تو بہت ہی بابرکت اور فضیلت والا ہے، اور ظاہر یہی ہے کہ نام محمد کے احادیث میں مذکور فضائل تنہا نام محمد رکھنے کے ہیں، اس لیے بہتریہ ہے کہ اولاصرف نام محمد رکھا جائے اور اس کے بعدپھرپکارنے کے لیے کسی نیک وصالح شخصیت کے نام پرنام رکھ لیاجائے لیکن نام عبیدکے شروع میں لفظ محمد نہیں لگاناچاہیے کیونکہ عبید، عبد کی تصغیر ہے، جس کا معنی ہے "چھوٹا بندہ، چھوٹا غلام۔" اور ایسے نام کے شروع میں لفظ محمد لگانادرست نہیں۔
صحیح بخاری میں ہے :"عن ابن المسيب، عن أبيه: أن أباه جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ما اسمك» قال: حزن، قال: «أنت سهل» قال: لا أغير اسما سمانيه أبي قال ابن المسيب: «فما زالت الحزونة فينا بعد»"ترجمہ:حضرت سعید بن مسیب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ میرے دادا رسولِ اکرم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ سرکارِ عالی وقار صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم نے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟ انہوں نے کہا: حَزَن۔ فرمایا: ’’تم سہل ہو۔‘‘ انہوں نے جواب دیا: جو نام میرے باپ نے رکھا ہے، اسے نہیں بدلوں گا۔ حضرت سیِّدُنا سعید بن مسیب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہماکہتے ہیں: اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم میں اب تک سختی پائی جاتی ہے۔(صحیح بخاری، کتاب الادب، باب اسم الحزن، جلد08، صفحہ43، دار طوق النجاة)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان نے اِس حدیثِ پاک کے تحت جو وضاحت فرمائی ہے، اس سے حاصل ہونے والے مَدَنی پھول پیشِ خدمت ہیں: ٭’’حَزْن‘‘ ’’ح‘‘ کے فتحہ سے سخت زمین اور سخت دل انسان۔ ’’حُزْن‘‘ ’’ح‘‘ کے پیش سے رنج و غم۔ ’’سَہْل‘‘ ’’سین‘‘ کے فتحہ ’’ہ‘‘ کے سکون سے، نرم زمین اورنرم دل انسان۔ آسانی و نرمی کو بھی ’’سہل‘‘ کہتے ہیں، چونکہ حزن کے معنی اچھے نہیں اس لیے آپ (صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم)نے تبدیلی نام کا مشورہ دیا۔ ٭خیال رہے کہ یہ حضور (صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم) کا مشورہ تھا اَمْر(یعنی حکم) نہ تھا ۔ اس لیے حضور (صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم)نے کچھ ارشاد نہ فرمایا ۔ حضور(صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم) کا مشورہ قبول کرنامستحب ہے واجِب نہیں، لہٰذا اس عَرْض پراعتراض نہیں۔ ٭ حزن (رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ) کے بیٹے مسیب (رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ) ہیں اور مسیب (رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ) کے بیٹے سعید بن مسیب (رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما) ہیں، سعید (رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ) کہتے ہیں کہ دادا کا اثر ہم پوتوں تک باقی رہا۔ اس سے معلوم ہوا کہ بُرے ناموں کا بُرا اثر ہوتا ہے اور کبھی ایک شخص کی غلطی سے پورے خاندان پر بُرا اثر ہوتا ہے۔"(مرآۃ المناجیح، جلد06، صفحہ424 ،425، مطبوعہ: لاہور)
جہان مفتی اعظم ہند میں ہے ”سراج العارفین حضرت علامہ مولانا غلام آسی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے نام کے شروع میں برکت کے لیے لفظ محمد شامل کر لیا تھا۔ اس پر سیدی حضرت مفتی اعظم رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے تنبیہ فرمائی کہ یہاں اسم رسالت نہیں ہونا چاہیے۔ علامہ فرماتے ہیں کہ میں نے فورا عرض کیا کہ حضور پھر محمد عبد الحئی کا کیا حکم ہوگا۔ اس کے جواب میں حضرت نے فرمایا، کجا عبد الحی و کجا غلام آسی؟ علامہ فرماتے ہیں، یہ جواب سن کر میں حیرت زدہ رہ گیا اور حضرت کے نفقہ فی الدین کی عظمت دل میں خوب خوب رچ بس گئی۔
حضرت مفتی اعظم علیہ الرحمہ نے اپنے ارشاد سے یہ رہنمائی فرمائی ہے کہ جس نام کے شروع میں لفظ محمد لایا جائے، اگر اس نام کا اطلاق لفظ "محمد" پر درست ہو تو وہاں لفظ "محمد" لانا درست ہو گا، اور اگر نام کا اطلاق لفظ "محمد" پر درست نہ ہو تو وہاں لفظ "محمد" شروع میں لانا درست نہ ہوگا۔ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم عبدالحی ہیں لہذا محمد عبدالحی کہنا درست ہے لیکن غلام آسی نہیں ہیں، اس لیے محمد غلام آسی کہنا نا مناسب ہے۔"(جہان مفتی اعظم ہند،ص 451،452،شبیر برادرز،لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
محمد نام رکھنے کا حدیث سے ثبوت ہے یا نہیں؟
نبی یا نَبِیَّہ نام رکھنا کیسا؟
محمد رافِع نام رکھنا کیسا؟
اللہ عزوجل کے ناموں سے پہلے لفظِ عبد لگانے کا حکم؟
رحمٰن نام رکھنا کیسا ؟ اگر ناجائز ہے ، تو کیا ڈاکومنٹس سے تبدیل کروانا ہوگا ؟
فرشتوں کے ناموں پر بچوں کے نام رکھنا کیسا ؟
ارحم نام رکھنا کیسا ؟
محمدمسیب نام رکھنا