محمد ذو الکفل نام رکھنا کیسا؟

محمد ذو الکفل نام رکھنا

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

کیا محمد ذُوالْکِفْل نام رکھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جی ہاں! یہ نام رکھ سکتے ہیں۔ ذو الکفل اللہ پاک کے نبی علیہ الصلوۃ والسلام کانام ہے، ایک قول کے مطابق ان کااصل نام حزقیل ہے، یہ حضرت موسی علیہ الصلوۃ و السلام کے تیسرے خلیفہ بھی تھے، ان کا نام ذو الکفل اس لئے ہوا کہ انہوں نےاپنی ذمہ داری کو پورا کیا تھا۔

قرآن پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

(وَاذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِ)

 ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو۔ (القرآن، پارہ 23، سورۃ ص، آیت: 48)

تفسیر صراط الجنان میں ہے "حضرت ذوالکفل علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں۔"(صراط الجنان، جلد8، صفحہ409، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

تفسیرجلالین میں ہے

"وسمي ذا الكفل لأنه تكفل بصيام جميع نهاره وقيام جميع ليله وأن يقضي بين الناس ولا يغضب فوفى بذلك"

ترجمہ: ان کا نام ذو الکفل اس لئے ہوا کہ انہوں نے اپنے تمام دنوں کے روزے اور اپنی تمام راتوں کے قیام کو اپنے ذمے لازم کرلیا تھا اور وہ لوگوں کے مابین فیصلہ کرتے تھے اور غصہ نہ کرتے تھے تو انہوں نےاپنی ذمہ داری کو پورا کیا۔ (تفسیرجلالین، ص429، دارالحدیث، القاھرۃ)

عجائب القرآن میں ہے ”حضرت حزقیل علیہ السلام۔۔۔  حضرت موسیٰ علیہ السلام کے تیسرے خلیفہ ہیں جو منصبِ نبوت پر سرفراز کئے گئے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی وفاتِ اقدس کے بعد آپ کے خلیفہ اول حضرت یوشع بن نون علیہ السلام ہوئے جن کو اللہ تعالیٰ نے نبوت عطا فرمائی۔ ان کے بعد حضرت کالب بن یوحنا علیہ السلام، حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خلافت سے سرفراز ہو کر مرتبہ نبوت پر فائز ہوئے۔ پھر ان کے بعد حضرت حزقیل علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جانشین اور نبی ہوئے ۔۔۔ اور آپ ذو الکفل بھی کہلاتے ہیں۔“ (عجائب القرآن مع غرائب القرآن، صفحہ 41، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد نور المصطفیٰ عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4185

تاریخ اجراء: 10ربیع الاول1447 ھ/04ستمبر 2520 ء