مرسلین نام رکھنا اور اس کا مطلب

بچے کا نام "مرسلین" رکھنا

مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3739

تاریخ اجراء: 13 شوال المکرم 1446 ھ/12 اپریل 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بچے کانام محمد مرسلین رکھنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   لڑکے کا نام مرسلین رکھناجائزنہیں ہے کہ اردو لغات میں "مرسلین "کاایک ہی معنی بیان کیاگیاہے اوروہ ہے:" بہت سے رسول، بہت سے پیغمبر۔" جس سے واضح ہے کہ ہمارے اردومحاورے میں یہ لفظ غیررسول کے لیے استعمال نہیں ہوتا، عرف میں  جب یہ لفظ بولاجاتاہے تواس سے ذہن میں (بہت سے رسول،بہت سے پیغمبر)والا معنی ہی آتا ہے۔ لہذا جس طرح رسول نام رکھنا جائز نہیں، اسی طرح مرسلین نام رکھنابھی جائز نہیں۔

   فرہنگ آصفیہ میں ہے "مرسلین: مرسل کی جمع بہت سے رسول۔ بہت سے پیغمبر۔" (فرہنگ آصفیہ، ج 02، حصہ 04، ص 1038، مطبوعہ: لاہور)

   فیروز اللغات میں ہے " مرسلین: مرسل کی جمع بہت سے رسول۔ بہت سے پیغمبر۔" (فیروز اللغات، ص 1290، فیروز سنز، لاہور)

   قومی اردولغت میں ہے "مرسلین: مرسل کی جمع ،بہت سے رسول۔" (قومی اردو لغت ایپ)

   اردوڈکشنری "rekhta" میں ہے "مرسلین: بہت سے رسول۔" (rekhta، از انٹرنیٹ)

   فتاوی رضویہ میں ہے " محمد نبی، احمدنبی، نبی احمد صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و آلہٖ و سلم  پربے شماردرودیں، یہ الفاظ کریمہ حضور ہی پرصادق اور حضور ہی کوزیباہیں، افضل صلوات اﷲ واجل تسلیمات اﷲ علیہ و علیٰ آلہٖ۔ دوسرے کے یہ نام رکھنا حرام ہیں کہ ان میں حقیقۃً ادعائے نبوت نہ ہونامسلم ورنہ خالص کفرہوتا۔ مگرصورت ادعاء ضرور ہے او وہ بھی یقینا حرام و محظور ہے۔۔۔۔  کیا کوئی مسلمان اپنا یا اپنے بیٹے کا رسول اﷲ یا خاتم النبیین یا سید المرسلین نام رکھنا روا رکھے گا؟ حاشا و کلا، پھر محمدنبی، احمد نبی، نبی احمدکیونکر روا ہوگیا، یہاں تک کہ بعض خدا ناترسوں کانام نبی اﷲ سنا  ہے، و لا حول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم،  کیا رسالت و ختم نبوت کا اِدعا حرام ہے اور نری نبوت کا حلال، مسلمانوں کو لازم ہے کہ ایسے ناموں کوتبدیل کردیں۔" (فتاوی رضویہ، ج 24، ص 677 ،679 ، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   اس کی نظیر "محمد رسالت" نام رکھنا بھی ہے۔ اس کےمتعلق فتاوی فقیہ ملت میں ہے کہ یہ نام رکھنا ناجائز و حرام ہے۔ چنانچہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے "لفظ رسالت رسول کے معنی میں بولاجاتاہے۔ کہا جاتاہے کہ فلاں صحابی دربار رسالت میں حاضرہوئے یعنی رسول کے دربارمیں آئے۔ لہذامحمدرسالت کے معنی ہوئے محمد رسول۔ اور محمد رسول نام رکھناحرام ہے تومحمدرسالت نام رکھنابھی ناجائزوحرام ہے۔" (فتاوی فقیہ ملت، ج 02، ص 261، شبیر برادرز، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم