Mushk e Haram Naam Rakhne Ka Hukum

 

بیٹی کا نام مشکِ حرم رکھنا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر:WAT-3449

تاریخ اجراء: 03رجب المرجب 1446ھ/04جنوری2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم   اپنی بیٹی کا نام مُشکِ حرم رکھنا چاہتے ہیں، براہ مہربانی بتائیں کہ کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   " مشک ِحرم " کا معنی ہے:"حرم کی خوشبو۔" اس لحاظ سے یہ نام رکھنا درست ہے،شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں،تاہم بہتریہ  ہے کہ بچی  کا نام نیک خواتین،مثلاً اُمّہات المؤمنین، صحابیات  وغیرہا  اللہ پاک کی نیک بندیوں کے ناموں پررکھاجائے کہ حدیث پاک میں اس کی ترغیب دلائی گئی ہے۔

   الفردوس بماثور الخطاب میں ہے:”تسموا بخياركم “ ترجمہ: اچھوں کے نام پر نام رکھو ۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث2328، دار الكتب العلمية ، بيروت)

   نوٹ:ناموں کے بارے میں تفصیلی معلومات  اور بچوں اور بچیوں کے اسلامی نام  حاصل کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی جاری  کردہ  کتاب ’’نام رکھنے کے احکام‘‘کا مطالعہ کر لیجیے۔  نیچے دئیے گئے لنک سے آپ اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

https://www.dawateislami.net/bookslibrary/ur/naam-rakhnay-kay-ahkam

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم