دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
مسکان فاطمہ نام رکھنا کیسا اور اس کا معنی کیا ہے؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مسکان فاطمہ نام رکھنا جائز ہے۔ مسکان کا معنی ہے: "مسکراہٹ۔ "اور فاطمہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی پیاری صاحبزادی، خاتون جنت رضی اللہ تعالی عنہاکا مبارک نام ہے، تو ان دونوں الفاظ کو ملا کر مسکان فاطمہ نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ بہتر یہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنھا کی نسبت سے بچی کا نام صرف فاطمہ رکھیں، کہ حدیثِ پاک میں اچھوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے، نیز امید ہے کہ اس سے ان نیک ہستیوں کی برکت بھی بچی کے شامل حال ہو گی۔
فیروز اللغات میں ہے ”مسکان: مسکراہٹ۔ تبسم۔“ (فیروز اللغات، صفحہ 1307، مطبوعہ: لاہور)
دو ناموں کو ملا کر رکھنے کے متعلق فتاوی رضویہ میں ہے ”کنیز و نذر و خادم کے ساتھ نام رکھنے میں بھی حرج نہیں، زمانہ سلف میں رواج نہ ہونا مستلزم ممانعت نہیں دو دو تین تین ناموں پرمشتمل نام رکھنا جیسے محمدعلی حسین اس کابھی رواج سلف کبھی نہ تھا سادے ایک لفظ کے نام ہوتے تھے۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 24، صفحہ 669، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے
تسموا بخياركم
ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد 2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد 3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد آصف عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4525
تاریخ اجراء: 18 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 10 دسمبر 2025ء