Nukhba Naam Rakhne Ka Kya Hukum Hai?

 

نخبہ نام رکھنے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1918

تاریخ اجراء:11ربیع الاول1446ھ/16ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچی کا نام نخبہ(Nukhbah) رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟ کیا قرآن میں یہ نام کہیں استعمال ہوا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! نخبہ نام رکھنا جائز ہے  ۔  اس کا معنی ہے منتخب چیز ، البتہ یہ نام قرآن پاک میں استعمال نہیں ہوا۔

   المعجم الوسیط میں ہے:” (النخبة)الْمُخْتَار من كل شَيْء“یعنی ہر ایک سے چنی ہوئی چیز ۔(المعجم الوسیط،جلد 2 ،صفحہ908،مکتبہ شاملہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم