رباب فاطمہ نام رکھنا کیسا؟ رباب نام کا معنی

بچی کا نام رباب فاطمہ رکھنا

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

"رباب فاطمہ" کے کیا معنیٰ ہیں؟ کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

رَباب (را کے زبر کے ساتھ) کا معنیٰ ہے:" سفید بادل، اور یہ بیر میمون کے قریب مکہ میں ایک جگہ کا بھی نام ہے۔" اسی تلفظ و معنیٰ کے اعتبار سے عورتوں کا نام "رَباب " رکھا جاتا ہے، اوراسی تلفظ کے ساتھ یہ ایک صحابیہ کا بھی نام ہے، اور ساتھ فاطمہ ملا لینے سے مزید نسبتیں حاصل ہونے کی وجہ سے زیادہ برکت والا نام بن گیا، لہذا رَباب فاطمہ نام رکھ سکتے ہیں کہ حدیث پاک میں نیک لوگوں کے نام پر نام رکھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی ہے۔

نوٹ:عام طور پر لوگ رُباب(راء کے پیش کے ساتھ) نام رکھتے ہیں، حالانکہ اس کے معنی نام رکھنے کے لحاظ سے مناسب نہیں ہیں، اس کے معنی ہیں : "وہ بکریاں، جن کوبچہ جنے ہوئے، دوماہ سے زیادہ کاعرصہ نہ ہوا ہو۔"

حدیث پاک میں ہے "تسموا بخياركم" ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔ (الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2329، دار الكتب العلمية، بيروت)

معجم البلدان میں ہے

 رباب:بفتح أوله، وتخفيف ثانيه، وتكرير الباء الموحدة، وهو في اللغة السحاب الأبيض۔۔۔ وهو موضع عند بئر ميمون بمكة۔۔۔ رباب:بضم أوله، وتخفيف ثانيه، وتكرير الباء أيضا، وهو في اللغة جمع ربى، وهي الشاة إذا ولدت، وهو ما بين الولادة إلى شهرين“

ترجمہ: رباب، را کے زبر کے ساتھ اور دوسرے حرف کی خفت کے ساتھ اور باء موحدہ کے تکرار کے ساتھ کا لغوی معنیٰ ہے: سفید بادل، نیز مکہ میں بیر میمون کے قریب ایک جگہ کا نام ہے۔ اور رباب، را کے پیش کے ساتھ اور دوسرے حرف کی خفت کے ساتھ اور باء موحدہ کے تکرار کے ساتھ  لغت میں ”ربی“ کی جمع ہےاور ”ربی“ وہ بکری ہے، جوبچہ جن چکی ہواوراس کوبچہ جنے ہوئے دوماہ سے زیادہ کاعرصہ نہ ہوا ہو۔ (معجم البلدان، جلد3، صفحہ23، دار صادر، بیروت)

 رباب را کے زبر کے ساتھ کا معنیٰ سفید بادل ہےاور اسی تلفظ ومعنیٰ کے لحاظ سے عورتوں کا نام رکھا جاتا ہے، چنانچہ جامع الدروس العربیہ میں ہے

 والرباب السحاب الأبيض، وبه سُميت المرأة“

 ترجمہ: "رباب "سفید بادل کو کہتے ہیں، اور اسی معنیٰ کے لحاظ سے عورتوں کا نام رکھا جاتا ہے۔ (جامع الدروس العربية، جلد2 صفحہ 212، المکتبۃ العصریۃ، بیروت)

الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے

"الرباب بنت حارثة بن سنان الأنصاريۃ .في «التّجريد» أيضا۔۔۔ ذكرها بن سعد وبن حبيب فيمن بايع رسول اللَّه صلی اللہ علیہ وسلم من النساء۔ الرباب بنت النعمان بن امرئ القيس بن عبد الأشهل الأنصارية الاشھلیۃ، والدة معاذ بن زرارة الظفري، ذكرها ابن حبيب أيضا۔۔۔أسلمت الرباب وبايعت"

ترجمہ: رباب بنت حارثہ بن سنان انصاریہ، تجرید میں بھی ان کا تذکرہ موجود ہے، ابن سعد اور ابن حبیب نے انہیں ان عورتوں میں ذکر کیا ہے جنہوں نے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ اور رباب بنت نعمان بن امرالقیس بن عبد الاشھل انصاریہ اشہلیہ، معاذ بن زرارہ ظفری کی والدہ ہیں، ابن حبیب نے بھی انہیں ذکر کیا ہے۔ یہ اسلام لائیں اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، جلد8، صفحہ131، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4170

تاریخ اجراء: 07 ربیع الاول1447 ھ/01ستمبر 2520 ء