صفیہ نام کا مطلب اور رکھنے کا حکم

بچی کا نام صفیہ رکھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

میرا سوال ہے بچی کا نام "صفیہ" رکھنا کیسا اور کیا اس سے برکت حاصل ہوگی؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

جی ہاں! صفیہ نام رکھنا بالکل جائز بلکہ مستحب ہے اور متبرک بھی ہے کیونکہ یہ ام المؤمنین رضی اللہ تعالی عنہا کا نام ہے، اللہ تعالی کی رحمت سے امید ہے کہ ان کی برکت بچی کے شامل حال ہوگی۔

الاصابہ فی تمییز الصحابہ میں ہے

صفیۃ بن حیی۔۔۔ فاعتقھا و تزوجھا

ترجمہ: حضرت صفیہ بن حیّ رضی اللہ عنہا کو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آزاد کیااور ان سے نکاح فرمایا۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، جلد 8، صفحہ 210، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

مراۃ المناجیح میں ہے ”حضرت صفیہ بنت حییّ ابن اخطب ان کے والد یہودی تھے،خیبر کے باشندے بنی اسرائیل تھے، حضرت ہارون کی اولاد سے، آپ جنگ خیبر میں گرفتار ہوکر آئیں حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم نے آپ کو آزاد فرما کر ان سے نکاح فرمالیا، آپ ام المؤمنین ہیں۔ (مرآۃ المناجیح، جلد 04، صفحہ 179، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

بچیوں کے کون کون سے نام رکھنے چاہئیں اس کی فہرست بیان کرتے ہوئے مکتبۃ المدینہ کی شائع کردہ "نام رکھنے کے احکام" نامی کتاب میں ہے”صَفِیَّہ(چُنی ہوئی)۔“ (نام رکھنے کے احکام، صفحہ 147، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: ”بچہ کا اچھا نام رکھا جائے۔۔۔ انبیائے کرام علیہم الصلاۃ و السلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔“ (بہار شریعت، جلد3، حصہ 15، صفحہ 356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4061

تاریخ اجراء: 30 محرم الحرام 1447ھ / 26 جولائی 2025ء