دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
ہم اپنی بیٹی کا نام "سائبہ" رکھنا چاہتے ہیں تو بتائیں کہ کیا یہ نام رکھ سکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جی ہاں! سائبہ نام رکھنا نہ صرف جائز بلکہ بہتر ہے کیونکہ یہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی صحابیہ رضی اللہ تعالی عنھا کا نام ہے۔ یہ حضور علیہ الصلوۃ و السلام کی لونڈی تھیں اور ان سے لقطہ کے بارے میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام سے روایت بھی مروی ہے، اورحدیث پاک میں اچھوں کے نام پرنام رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے۔
الفردوس بماثور الخطاب میں ہے ”تسموا بخياركم“ ترجمہ: اپنے اچھوں کے نام پر نام رکھو۔(الفردوس بماثور الخطاب، جلد2، صفحہ58، حدیث: 2328، دار الكتب العلمية، بيروت)
الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ میں ہے
”السائبۃ: مولاۃ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم، روت عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم فی اللقطۃ“
ترجمہ: سائبہ، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی لونڈی تھیں، انہوں نے لقطہ کے بارے میں حضور علیہ السلام سے روایت بھی کی ہے۔ (الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ، جلد8، صفحہ171، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: " انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے اسمائے طیبہ اور صحابہ و تابعین و بزرگان دِین کے نام پر نام رکھنا بہتر ہے، امید ہے کہ اون کی برکت بچہ کے شاملِ حال ہو۔" (بہار شریعت، جلد3، حصہ، 15 صفحہ356، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4415
تاریخ اجراء: 16جمادی الاولی1447 ھ/08نومبر2025 ء