
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ شعبان علی کا کیا معنی ہے اور یہ نام رکھنا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
شعبان، اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے، جو بہت بابرکت مہینہ ہے، اگر کوئی اس کی نسبت سے اپنا نام شعبان رکھے اورمولائے کائنات سیدنا علی المرتضی کرم اللہ تعالی وجھہ الکریم کی نسبت سے علی نام رکھے تواس میں کوئی حرج نہیں۔ البتہ! بہتر ہے کہ برکت وفضیلت حاصل کرنے کے لئے اولاً لڑکے کا نام محمد رکھا جائے پھر پکارنے کے لئے کوئی دوسرا نام رکھا جائے۔
کنز العمال میں حدیث پاک منقول ہے
من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبًا لِي وتبركًا باسمي كان هو و مولوده في الجنة
جس کے یہاں لڑکا پیدا ہو اور وہ میری مَحَبَّت اور میرے نام سے بَرَکت حاصِل کرنے کیلئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اُس کا لڑکا دونوں جنّت میں جائیں گے۔ (کنز العمال، جلد 16، صفحہ 422، حدیث، 45223 طبع: مؤسسۃ الرسالۃ)
فتاوی رضویہ میں امامِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”فقیر غفراﷲ تعالٰی نے اپنے سب بیٹوں بھتیجوں کاعقیقے میں صرف محمد نام رکھا پھر نامِ اَقْدس کے حفظِ آداب اور باہم تَمَیُّز کے لئے عُرف جُدا مقرر کئے۔ بِحَمْدِ اللہِ تَعَالٰی فقیرکے پانچ محمد اب موجود ہیں۔۔۔ اور پانچ سے زائد اپنی راہ گئے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد 24، صفحہ 689، طبع: رضا فاؤنڈیشن لاھور)
اگر ناموں کے متعلق مزید تفصیل جاننی ہو تو "نام رکھنے کے احکام" کتاب کا مطالعہ کرنا بہت ہی مفید رہے گا۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد حسان عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4031
تاریخ اجراء: 22 محرم الحرام 1447ھ / 18 جولائی 2025ء