Shaqaf Naam Rakhna

"شقف" نام رکھنا

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3526

تاریخ اجراء:29رجب المرجب1446ھ/30جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   شقف نام رکھنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شقف کا معنی ہے:"ٹھیکری، لکڑی وغیرہ کا ٹکڑا، مٹی کا برتن۔ "معنی کے لحاظ سے نام رکھنے کے لیے یہ لفظ موزوں نہیں ہے، اس کے بجائے بہتریہ ہے کہ اگر بچی  ہو تو اس کا نام نیک خواتین، مثلاً اُمّہات المؤمنین، صحابیات  وغیرہا  اللہ پاک کی نیک بندیوں کے ناموں پررکھاجائے کہ حدیث پاک میں اچھے نام  رکھنے کی ترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اور اگر بچہ ہو تو بچے کا اصل نام ’’محمد‘‘رکھ لیا جائےکہ حدیث پاک میں نام محمدرکھنے کی فضیلت اورترغیب ارشادفرمائی گئی ہے اورپکارنےکے لئے انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام، صحابہ عظام علیہم الرضوان، اورنیک لوگوں کے ناموں میں سے کسی کے نام پر بچے کا نام رکھا جائے۔

   چنانچہ حضرت سیِّدُنا ابودَرداء رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ نبی پاک صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :انکم تدعون یوم القیامۃ باسماءکم واسماء اباءکم فاحسنوا اسماء کم یعنی  قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤ گے، لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔(سنن ابو داوٗد، کتاب الادب، باب في تغییر الاسماء، ج4، ص374، الحدیث:4948، دار احیاء التراث، بیروت)

   القاموس الوحیدمیں ہے:الشقف: "ٹھیکری، لکڑی وغیرہ کا ٹکڑا، مٹی کا برتن۔"(القاموس الوحید،صفحہ877،مطبوعہ لاہور)

محمدنام رکھنے کی فضیلت:

   کنز العمال میں روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”من ولد له مولود ذكر فسماه محمدا حبا لي وتبركا باسمي كان هو ومولوده في الجنة“ ترجمہ:جس کے ہاں بیٹا پیدا ہو اور وہ میری محبت اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لئے اس کا نام محمد رکھے تو وہ اور اس کا بیٹا دونوں جنت میں جائیں گے۔(کنز العمال، ج16، ص422، مؤسسة الرسالة،بیروت)

   رد المحتار میں مذکورہ حدیث کے تحت ہے ”قال السيوطي: هذا أمثل حديث ورد في هذا الباب وإسناده حسن“ ترجمہ: علامہ جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:جتنی بھی احادیث اس باب میں وارد ہوئیں،یہ حدیث ان سب میں بہتر ہے اور اس کی سند حسن ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الحظر والاباحۃ، ج6، ص417، دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم