
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لفظ عبد کے بغیر بچے کا نام "قدیر" رکھنا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
صرف قدیر نام رکھنے کی اجازت نہیں، اگر یہ نام رکھناہے توپھر لفظ "عبد" کے ساتھ عبد القدیر رکھا جائے اور ضروری ہے کہ اسے عبد القدیر ہی پکارا جائے، لیکن ہمارے ہاں عام طور پر لوگ اس طرح کے نام والے کو لفظ "عبد" کے بغیر پکارتے ہیں، اس لیے بہترہے کہ ایسی جگہ پریہ نام نہ رکھاجائے۔ مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا:
"چند نام جیسے عبد القادر، عبد القدیر اور عبد الرزاق۔ ان میں لفظ عبد چھوڑ کر نام لینا کیسا ہے؟"
تو اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا: "ایسے ناموں سے لفظ عبد کا حذف بہت برا ہے اور کبھی ناجائز وگناہ ہوتا ہے اور کبھی سرحدِ کفر تک بھی پہنچتا ہے۔ قادر کا اطلاق تو غیر پر جائز ہے، اس صورت میں عبد القادر کو قادر کہہ کے پکارنا برا ہے، مگر قدیر کا اطلاق غیر خدا پر ناجائز۔ کما فی البیضاوی۔۔۔۔ جس کا نام عبد القادر ہو اسے بھی عبد القادر ہی کہا جائے۔ جس کا عبد القدیر ہو اسے عبد القدیر ہی کہنا ضروری ہے۔"(فتاوی مفتی اعظم، جلد 2، صفحہ 135، مطبوعہ: بریلی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3914
تاریخ اجراء: 14 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 11 جون 2025 ء